ہماچل کے تین پنچایتوں نے پلواماں حملے کے بعد تارکین کشمیر کے داخلے پر لگائی روک

مذکورہ پنچایتیں ہامیر پور ضلع کے سب ڈویثرن نادوان کے تحت آنے والے بہار موتی ‘ ضلع بلاس پور کے ہارنورا‘ اورکانگرا ضلع کے بھاریادا کے تحت آتی ہیں۔

ِشملہ۔ جمعرات روز جموں کشمیر کے پلواماں میں پیش ائے دہشت گردانہ حملہ کے پیش نظر جس میں چالیس سے زائد سی آر پی ایف کے جوان ہلاک ہوگئے ‘ ہماچل پردیش کے اضلاع ہامیر پور‘ بلاس پور اور کانگراکی تین پنچایتوں میں تارکین کشمیر کے داخلے پر روک لگادی ہے۔

مذکورہ پنچایتیں ہامیر پور ضلع کے سب ڈویثرن نادوان کے تحت آنے والے بہار موتی ‘ ضلع بلاس پور کے ہارنورا‘ اورکانگرا ضلع کے بھاریادا کے تحت آتی ہیں۔

ان پنچایتوں نے کشمیری ’پھیری والا‘ جو گھر گھر جاکر کپڑے فروخت کرتے ہیں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے ۔ان احکامات کی کاپیاں بھی فراہم کی گئی ہیں۔اگر اس کے بعد بھی کوئی اپنا اشیاء فروخت کرنا چاہتا ہے تو اس کو پنچایت سے ضروری اجازت لینا ہوگا۔

کانگرا صلع کی پنچایت نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے کشمیری ’پھیروالے‘جو ایک ہزارروپئے پنچایت میں جمع کرائیں وہی پنچایت کے حدود میں اپنے اشیاء فروخت کرنے کے اہل رہیں گے۔

اسکے علاوہ بغیر اجازت کے سامنے بچنے کی منظوری دینے والے خاندانوں کو بھی پانچ سو روپئے کاجرمانہ عائد کیاجائے گا۔یہ تارکین کشمیر دور کی مسافت طئے کرکے ہماچل پردیش گاؤں میں آتے ہیں اور روز مرہ استعمال ہونے والے سامان او رکپڑے فروخت کرتے ہیں‘ بالخصوص خواتین کے کپڑے کئی دہوں سے یہ فروخت کررہے ہیں۔

جبکہ بلاس پور پنچایت کا یہ کہنا ہے کہ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر ہم نے کشمیریوں کے داخلے پر امتناع عائد کیاہے جبکہ باقی دو جنھوں نے امتناع عائد کرنے کی کوئی وجہہ نہیں بتائی ہے۔

انہوں نے کشمیریوں سے استفسار کیاہے کہ وہ اپنا سامنے فروخت کرنے کے لئے پہلے پولیس سے اجازت لیں پھر بعد میں پنچایت کی بھی منظور ی حاصل کریں۔

فبروری 16کے روز کچھ کشمیری ’پھیروالوں‘‘ کے ساتھ کانگرا ضلع کے پالمپور بس اسٹانڈ کے قریب مقامی لوگوں نے بدسلوکی کی جو ا ن کے تحفظ کے لئے ایک بڑا سوال بن کر ابھرا۔

پلواماں کے دہشت گرد حملے اور پا لمپور میں کشمیریوں پر حملے کے پیش نظر اس قسم کی افواہیں گشت کرنے لگی کیں کشمیری لوگ اپنے آبائی مقام کی طرف بھاگ رہے ہیں۔

تاہم شملہ ضلع انتظامیہ نے اس طرح کی رپورٹس سے صاف انکار کردیا اور ڈپٹی کمشنر امیت کشیاب نے کہاکہ ضلع میں لاء اینڈ آرڈر مکمل طور پر قابو میں ہے۔ انہو ں نے پیر کے روز بھروسہ دلایا کہ ’’ اس کے متعلق کشمیری لوگوں کو کوئی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔

کچھ لوگ ممکن ہے کہ شملہ چھوڑ کر جارہے ہیں مگر یہ ان کی سالانہ چھٹیاں ہیں۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پنچایت کایہ اقدام غیر قانونی ہے ملک کے ہرشہری کو آزاد وحمل نقل کے دئے گئے دستوری حق کی خلاف ورزی ہے۔

ایک عہدیدار نے کہاکہ’’ کسی کشمیری یا اور کے داخلے پر پنچایت روک نہیں لگاسکتا۔یہ دستور ہند کے خلاف ہے‘ جس کے تحت ہر ہندوستانی شہری کو پوری آزاد ی کے ساتھ ملک میں کہیں بھی گھومنے پھیرنے کا حق حاصل ہے‘‘