واشنگٹن ۔ 16 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن جن کا صحت 9/11 کی 15 ویں برسی کے موقع پر ترتیب دیئے گئے ایک پروگرام کے دوران خراب ہوگئی تھی اور ڈاکٹروں نے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا تھا، نے اب آرام کرنے کے بعد نئی توانائی کے ساتھ اپنی انتخابی مہمات کا ایک بار پھر آغاز کردیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر اپنی متعدد پالیسیوں کا بھی اعلان کیا۔ شمالی کیرولینا میں کل ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے 8 نومبر تک میں جہاں جہاں بھی جاؤں گی وہاں میں اپنے ملک سے متعلق مستقبل کی پالیسیوں کے بارے میں تفصیلات بتاؤں گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے کیمپین نے 38 نئی پالیسیوں کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب آپ صدر جیسے جلیل القدر عہدہ کیلئے اپنی قسمت آزمائی کررہے ہیں تو آپ کو عوام کے سامنے اپنے منصوبوں کی تفصیل سے بتانا چاہئے۔ یہ بھی بتانا چاہئے کہ ان منصوبوں پر کس طرح عمل آوری ہوگی اور اس کیلئے رقومات کس طرح خرچ کی جائیں گی۔ 9/11 کی برسی کی تقریب میں ان کی مزاج بگڑنے کے بعد انہیں فوری طور پر ہاسپٹل لے جایا گیا تھا۔ اس وقت وہ چلنے کے قابل بھی نہیں تھیں۔ ہاسپٹل پہنچنے کے بعد ہی ڈاکٹروں نے انہیں نمونیا سے متاثر بتایا تھا۔
ہلاری اب ٹرمپ سے صرف ایک فیصد زائد مقبول
واشنگٹن ۔ 16 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اب صدر کی کرسی کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں کیونکہ ان کے اور ان کی ڈیموکریٹک صدارتی حریف ہلاری کلنٹن کے درمیان عوامی مقبولیت کا جو نمایاں فرق پایا جارہا تھا اس میں اب کمی ہوتی جارہی ہے اور ہلاری کلنٹن ٹرمپ سے صرف ایک فیصد زیادہ مقبول ہیں۔ اس تازہ ترین صورتحال کو اگر ہم دونوں قائدین کے یکساں طور پر عوامی سطح پر مقبول ہونے کی بات کہیں، تو بیجا نہ ہوگا۔ فاکس نیوز کے ذریعہ کئے گئے تازہ ترین سروے میں یہ بات بتائی گئی جس کے مطابق تازہ ترین سروے میں ہلاری کلنٹن کو انہیں ممکنہ طور پر ووٹ دینے والے ووٹرس کا تناسب 41 فیصد بتایا گیا ہے۔ جبکہ ٹرمپ کو ووٹ دینے والوں کا تناسب 40 فیصد بتایا گیا ہے جبکہ لبرٹیرین امیدوار گیری جانسن اور گرین پارٹی کے نامزد کردہ جل اسٹین بالترتیب آٹھ اور تین فیصد کے ساتھ میلوں پیچھے ہیں۔
شام سمجھوتہ کا انحصار روس پر :ہلاری
نارتھ کیرولینا، 16 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے لئے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلاری کلنٹن نے کہا ہے کہ شام میں امریکہ اور روس کوششوں سے جو جنگ بندی نافذ ہوئی ہے اس کی کامیابی کا انحصار روس پر رہے گا۔ یہاں ایک انتخابی جلسہ کو خطاب کرنے کے بعد مسز کلنٹن نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ اب یہ رو س پر منحصر ہے کہ وہ اپنے اثرورسوخ سے اس جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کراسکتا ہے یا نہیں۔ مسز کلنٹن نے کہا کہ یہ روسی صدر ولادیمیر پوتن پر ہے کہ وہ سب کے لئے خطرہ بن چکے جنگجو تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے کے اپنے عزم پر عمل کرے مسئلہ کے حل کے لئے سیاسی مذاکرات کا آغاز کرے ۔