میری عمر ہوگئی ہے لیکن میشل آج بھی متحرک، ڈیموکریٹک پارٹی کے نیشنل کنونشن سے صدر امریکہ کا خطاب
فلاڈلفیا۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر بارک اوباما نے آج اپنی بھرپور تائید اپنی سابق وزیرخارجہ ہلاری کلنٹن کے حق میں دی اور کہا کہ ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ صرف خوف و دہشت کی سیاست کررہے ہیں اور خواہ مخواہ امریکی عوام کو ڈرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوف و دہشت کی سیاست کبھی کامیاب نہیں ہوتی۔ ہزاروں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں شرکت کے ذریعہ وہ یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اس وقت پورے امریکہ میں امریکی صدر کے عہدہ کیلئے ہلاری کلنٹن سے بہتر کوئی اور امیدوار یا شخصیت نہیں۔ مجمع میں ڈیموکریٹک مندوبین، قائدین اور ہلاری کے حامیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ اوباما نے کہا کہ وائیٹ ہاؤس کے اوول روم میں صدر کی میز پر بیٹھنا اور اہم فیصلے کرنا، عالمی بحران سے نمٹنا، نوجوان فوجیوں کو جنگ میں جھونکنا۔ یہ سب وہ باتیں ہیں جو اوول آفس کے لئے لازمی ہیں اور انہیں فہم و فراست سے نمٹا جاتا ہے۔ اس کا تجربہ کسی بھی شخص کو اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ بذات خود ان تجربات سے نہیں گذرجاتا۔ تاہم ہلاری کے بارے میں ہم ایسا نہیں کہہ سکتے۔ وہ ان تمام تجربات سے گذر چکی ہیں۔ بحیثیت خاتون اول اور بحیثیت وزیرخارجہ۔ انہوں نے تمام اہم فیصلوں کے دوران اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔ ہلاری کی سب سے بڑی خوبی یہ ہیکہ وہ شدید بحران کے دوران بھی عوامی شکایات کی ’’آدھے دھیان‘’ سے سماعت نہیں کرتیں بلکہ پوری توجہ اور صبروتحمل سے ان کی سماعت کرتی ہیں اور ہر ایک کا احترام کرتی ہیں۔ حالانکہ ان کے خلاف بھی کافی سازشیں ہوئیں، انہیں بدعنوان کہا گیا تاہم ہلاری نے ان تمام باتوں اور حالات کا انتہائی صبر سے مقابلہ کیا۔ دوسری طرف انہوں نے ریپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ (ٹرمپ) صرف ایک بزنس مین ہیں۔ اوباما نے کہا کہ وہ ایسے کئی کامیاب مرد اور خاتون تاجرین سے واقف ہیں جنہوں نے اپنے ورکرس کا حق مار کر کامیابی حاصل نہیں کی اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی عدالتی تنازعات ہیں اور نہ ہی ان کے ورکرس ایسا محسوس کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا۔ ایسے تاجرین کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن ٹرمپ ان تاجرین کے زمرے میں نہیں آتے۔ ہلاری نے ہماری انٹلیجنس ٹیم، ہمارے سفارتکاروں اور ہماری فوج کے ساتھ کام کیا ہے۔ یہ تمام شعبے انہیں (ہلاری) قریب سے جانتے ہیں۔ سب سے اچھی بات یہ ہیکہ ہلاری میں انصاف کا مادہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ ان کے پاس تجربہ اور صبروتحمل ہے۔ وہ کبھی بھی دہشت گردوں کی جانب سے لاحق خطرات پر پریشان نہیں ہوتیں۔ اپنی تقریر کا موضوع بدلتے ہوئے اوباما نے کہا کہ گذشتہ 8 سال کے دوران ان کی (اوباما) عمر میں ضرور اضافہ ہوا ہے لیکن میشل اوباما آج بھی بحیثیت خاتون اول ملک کے عوام کیلئے کسی تحریک سے کم نہیں۔ 54 سالہ اوباما نے کہا کہ 12 سال قبل انہوں نے اس کنونشن سے بالکل پہلی بار خطاب کیا تھا۔ اوباما کا اشارہ 2004ء میں بوسٹن میں منعقدہ ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کی جانب تھا۔ اس وقت آپ نے میری دونوں بیٹیوں مالیا اور ساشا کو دیکھا تھا جو آج جوان ہوچکی ہیں اور انہیں دیکھ کر میرا سینہ فخر سے پھول جاتا ہے۔ میشل نے مجھے ایک بہتر انسان اور ایک بہتر باپ بننے کا موقع دیا۔ میری بیٹیاں اکثر مجھ سے کہتی ہیں کہ ڈیڈی آپ بہت بدل گئے ہیں۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ بات صحیح بھی ہے۔ بوسٹن میں خطاب کے دوران میں جوان تھا تاہم اب میری عمر ہوگئی ہے۔ بوسٹن میں اتنے بڑے مجمع سے خطاب کرتے وقت میں کچھ نروس بھی تھا کیونکہ وہ پہلا موقع تھا جب میں نے اتنے بڑے مجمع سے خطاب کیا تھا۔