داکارہ سے سیاست داں بنے کملاہاسن جو اپنے ہندو شدت پسند کے ریمارک کی وجہہ سے مرکز توجہہ بنے ہوئے ہیں جمعہ کے روز کہاکہ”ہر مذہب کے اپنے دہشت گرد ہوتے ہیں“ اور کوئی بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے کا دعوی نہیں کرتا۔
مذکورہ مکل نیدھی مائم کے سربراہ نے یہ بھی کہاکہ انہیں گرفتاری کا کوئی ڈر نہیں ہے مگر اس قسم کی کاروائی سے کشیدگی بڑھنے کا انہوں نے دیا انتباہ۔
ایم این ایم کے سربراہ ہاسن نے کہاکہ اروا کروچی اسمبلی حلقہ میں ضمنی انتخابات کے دوران انہوں نے جو ہندو شدت پسند ی کے متعلق بیان دیا ہے وہ پہلے مرتبہ دیاگیا بیان نہیں ہے‘ انہوں نے زوردیا کہ”ہر مذہب کے اپنے شدت پسند ہیں“ اور یہ ”ظاہر کرتا ہے کہ تمام مذاہب میں اس کی اپنی شدت پسندی ہے“۔
ان کے ریمارک پر اروکروچی کے کرور ضلع میں ایک ایف ائی آردرج کئے جانے کے بعد ادکارسیاست داں ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے
درخواست دی ہے نے کہاکہ میں نے اس سے قبل چینائی میں لوک سبھا الیکشن مہم کے دوران بھی ایسا ہی بیان دیا تھا
مگر یہاں پر ان لوگوں نے میرے بیان پر تشویش ظاہر کی ہے ”جن بھروسہ ٹوٹ گیاہے“۔
انہوں نے رپورٹرس سے یہاں پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کی اتوار کی تقریر فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر توجہہ مرکوز کرنا تھا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیاگرفتاری کے ڈر سے ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست دی گئی ہے تو اس پر کملاہاسن نے کہاکہ”مجھے گرفتاری کا خوف نہیں ہے میں بہت ساری انتخابی مہم چلانا ہے۔
انہیں گرفتار کرنے دو۔مگر وہ گرفتار کرتے ہیں تو کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ یہ میری درخواست نہیں مشورہ ہے“