ہریانہ میں ٹرین کمپارٹمنٹ میں مسلم نوجوان کا بہیمانہ قتل

کمپارٹمنٹ میں ہر طرف خون کے دھبے ۔ تین نوجوان شدید زخمی ۔ متاثرین حفاظ ہیں ۔ جمیعت العلما ہند کا دعوی
بلبھ گڑھ 23 جون (سیاست ڈاٹ کام) ہریانہ کے بلبھ گڑھ علاقہ میں مسلم دشمنی اور نفرت پر مبنی جرائم کے بڑھتے واقعات کے درمیان ایک 16 سالہ روزہ دار کو شدید زدوکوب کرکے ہلاک کیا گیا۔ 4 مسلم نوجوان عید کی خریداری کے بعد ٹرین کے ذریعہ واپس ہورہے تھے کہ کل رات انھیں ساتھی مسافروں نے حملے کا نشانہ بنایا جس میں ایک 16 سالہ نوجوان جنید برسر موقع ہلاک ہوگیا اور اس کے تین ساتھی زخمی بتائے گئے ہیں۔جمیعت علما ہند کے بموجب یہ مسلم نوجوان در اصل حفاظ کرام ہیں جو دہلی کی مختلف مساجد میں نماز تراویح پڑھانے کے بعد فرید آباد سے متصل اپنے گاوں کھنداؤلی واپس ہو رہے تھے ۔ دہلی سے صرف 20 کیلو میٹر دور اسوتی اسٹیشن پر کل رات یہ واقعہ پیش آیا۔ حملہ آوروں نے اِن نوجوانوں کو نشانہ بناتے ہوئے ٹرین سے باہر بھی ڈھکیل دیا۔ یہ چاروں متاثرین کی صرف ان کے ابتدائی ناموں سے شناخت کی گئی جنید، حسیب، شاکر اور محسن کو ٹرین میں سفر کے دوران دوسرے مسافروں سے گالی گلوج اور مذہبی اہانت آمیز ریمارکس کا سامنا کرنا پڑا۔ اِس حملے میں بچ جانے والوں میں سے ایک حسیب کی جانب سے داخل کردہ ایف آئی آر یا پولیس شکایت کے مطابق اِس کے بھائی جنید کو حملہ آوروں نے نشانہ بنایا جو دواخانہ پہونچنے کے بعد فوت ہوگیا۔ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ جس کمپارٹمنٹ میں مسلم نوجوانوں کو زدوکوب کئے جانے کا واقعہ پیش آیا وہاں چاروں سمت خون کے دھبے نظر آ رہے تھے جس سے ان نوجوانوں پر کئے گئے حملے کی شدت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ ایک زخمی اسٹیشن پر تڑپتا ہوا پایا گیا۔

اِس کے سر سے خون بہہ رہا تھا۔ یہ لوگ عید کے لئے دہلی میں خریداری کے بعد ہریانہ میں اپنے موضع کو واپس ہورہے تھے۔ محسن نے بتایا کہ کپڑوں کی خریداری کے بعد یہ لوگ ٹرین میں واپس ہورہے تھے کہ ساتھیوں مسافروں کے ایک گروپ نے اِن پر حملہ کیا۔ پولیس عہدیداروں نے جو اپنا نام بتانے سے انکار کیا، کہاکہ یہ جھگڑا اُس وقت شروع ہوا جب مسافروں میں سیٹ پر بیٹھنے کیلئے جگہ دینے کی خواہش کی گئی۔ چند منٹوں کے اندر ہی جھگڑا شروع ہوگیا اور تھوڑی دیر میں ایک بڑا گروپ وہاں پہونچ کر اِن چار نوجوانوں پر حملہ کردیا۔ محسن نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ اِس کے چچازاد بھائیوں کو زدوکوب کیا جارہا تھا تو اِس نے ایمرجنسی زنجیر کھینچ دی تاکہ ٹرین کو روکا جاسکے لیکن اسٹیشن پر اِن کی چیخ و پکار کو بھی نظرانداز کیا گیا اور بچاؤ کیلئے مدد کیلئے پکارا گیا تو کوئی نہیں پہنچا۔ ریلوے پولیس ملازمین نے بھی جھگڑے کو روکنے کیلئے مداخلت نہیں کی جبکہ اِن بھائیوں نے پولیس سے درخواست کی کہ وہ فوری جھگڑا رکواکر اِن کی جان بچائے۔ لیکن پولیس نے اِن کی درخواست کو خاطر میں نہیں لایا۔ بعد ازاں جمیعت کے ایک وفد نے ان نوجوانوں کے گاوں پوہنچ کر افراد خاندان سے ملاقات کی اور انہیں پرسہ دیا ۔