پانی پت : گڑ گاؤں میں کھلے میں نماز جمعہ کی ادائیگی کا مسئلہ پوری طرح حل نہیں ہوا ہے ۔کیو ں کہ یہاں مسلم آبادی تقریبا چھ لاکھ ہے ۔مسلم تنظیموں کا مطالبہ ہے مہ ۳۰؍ مقامات پر نماز پڑھنے کی اجازت دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔
کم از کم ۱۰۰ ؍ جگہیں فراہم کئے جائیں ۔اسی سلسلہ میں گڑگاؤں میں مسلم سماج کی اہم میٹنگ ہوئی جس میں میوات کے اہل علم سماجی کارکنان او رعوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔چودھری ذاکر حسین نے مزید کہا کہ شرارتی عناصر دکی آواز پر حکومت کو نہ صرف یہ کہ دھیان نہیں دینا چاہئے ۔
بلکہ ان کو صاف صاف بتادینا چاہئے کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں ہر شخص کو اپنے مذہب کے موافق عبادت کرنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔ذاکر حسین نے اس بات کومسترد کردیا ہے کہ وزیراعلی منوہر لال او ران کی سرکاری لڑائی ہے۔ہم ان کے خلاف ہیں جو عبادت میں خلل ڈال رہے ہیں ۔
دریں اثنا مولانا رمضان نے انکشاف کیا کہ سابقہ سرکار نے مسلمانوں کی ۴؍ ایکر اراضی والی عید گاہ کو تحویل میں لے لیا او ر راتوں رات اس پوری جگہ میں گڑھے کھود دئے تا کہ اگلے روز مسلمان وہاں نماز نہ پڑھ سکیں ۔انھوں نے کہا کہ حکومت صرف اسی اراضی کو مسلمانوں کے حوالہ کردے تو مسئلہ حل ہوجائے گا ۔