ہریانہ میں مسلم نوجوان کی داڑھی منڈوانے کا واقعہ

میوات کے ظفرالدین حمید کی شکایت کے باوجود ایف آئی آر کا عدم اندراج

گرگاؤں ۔ 2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ملک کے مختلف علاقوں میں مذہب اور ذات پات کے نام پر مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ گاؤرکھشا کے نام پر مسلمانوں کو ہجوم تشدد کے ذریعہ شہید کیا جارہا ہے اور افسوس تو اس بات پر ہیکہ نفاذ قانون کی ایجنسیاں خاموش تماشائی کا رول ادا کررہی ہیں حالانکہ سپریم کورٹ نے اس سلسلہ میں مرکزی حکومت کو سخت اقدامات کرنے کی ہدایت دی ہے جبکہ مرکزی حکومت نے یہ کہتے ہوئے اپنا دامن جھاڑنے کی کوشش کی ہیکہ امن و امان کی برقراری ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ تاہم وہ بھول گئی ہیکہ ہر ہندوستانی شہری کی زندگی کا تحفظ مرکزی حکومت کی بھی اولین ذمہ داری ہے۔ ایسا لگتا ہیکہ ملک میں مسلمانوں کو دہشت زدہ کرنے کیلئے ایک منصوبہ بند سازش کے ذریعہ مختلف طریقوں سے ہراساں و پریشان کیا جارہا ہے۔ ہجومی تشدد میں مسلمانوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہندوتوا کے دہشت گردوں نے ایک اور طریقہ سے مسلمانوں کو ہراساں کرنا شروع کردیا ہے۔ امن کے دشمن عناصر مسلمانوں کو پکڑ کر زبردستی داڑھیاں منڈوانے پر مجبور کررہے ہیں۔ ایسا ہی ایک بدترین واقعہ ہریانہ کے گرگاؤں علاقہ میں پیش آیا جہاں ایک باریش مسلم نوجوان کو پکڑ کر زبردستی اس کی داڑھی مونڈھ دی گئی۔ واضح رہیکہ ہریانہ میں بی جے پی برسراقتدار ہے۔ اس مسلم نوجوان نے الزام عائد کیاکہ بعض لوگوں نے اسے پکڑ کر مارپیٹ کی اور گالی گلوچ کرتے ہوئے اس کی داڑھی کاٹ ڈالی۔ ظفرالدین نامی اس نوجوان نے گرگاؤں کے سیکٹر 39 پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کروائی جس میں اس نے الزام عائد کیا کہ کچھ لوگوں نے اسے داڑھی منڈوانے پر مجبور کردیا یہاں تک کہ اسے زدوکوب بھی کیا گیا۔ بتایا جاتا ہیکہ اشرار نے ظفرحمید کو حجام کی دوکان لے گئے۔ جب حجام نے اس مسلم لڑکے کی داڑھی منڈوانے سے انکار کردیا تب اشرار نے حجام اور ظفر حمید دونوں سے بدسلوکی کی۔ اپنی شکایت میں ظفرحمید نے بتایا کہ اشرار نے اس سے کہا ’’تم پاکستانی ہو اس لئے اپنی داڑھی نہیں کٹواتے‘‘ اس کے بعد ان لوگوں نے ظفر کو کرسی پر بٹھا کر باندھ دیا اور حجام کو اس کی داڑھی کاٹنے پر مجبور کیا۔ ظفرالدین علاقہ میوات کے بادلی علاقہ کا رہنے والا ہے۔ وہ گرگاؤں کے سیکٹر 29 میں کام کرتا ہے۔ اگرچہ ظفر نے شکایت درج کروائی لیکن پولیس نے تاحال کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی وہ صرف تحقیقات میں مصروف ہے۔