چندی گڑ: پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق جنوبی ہندوستان کی ریاست ہریانہ کے سونی پت میں ایک دلت خاتون کی موت اس کے سر پرخطرناک ہتھیار سے حملے کے بعد ائے گہرے زخموں کی وجہہ سے ہوئی جبکہ مذکورہ23سالہ دلت خاتون کے جسم کے پوشیدے حصوں میں بھی تیزدھار کے اشیاء جات ڈالے گئے ہیں۔
اتوار کے روز روہتک کے پوسٹ گریجویٹ انسٹیٹویٹ آف میڈیکل سائنس ( پی جی ائی ایم ایس ) ایچ او ڈی ڈاکٹر ایس جے دھتتا ار وال نے کہاکہ اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیاگیا ہے کہ ارتکاب جرم سے قبل متوفی دلت عورت کو بیہوش کردیاگیاتھا۔انہوں نے کہاکہ متوفی کے کئی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔
دھتتار وال نے کہاکہ ’’ متوفی کے جسم کے پوشیدہ حصوں پر بھی کئی ضربات ہیں جس کا صاف مطلب ہے کہ اس کے ساتھ جنسی ہراسانی کا واقعہ پیش آیا ہے‘‘انہوں نے مزید کہاکہ اس کے کچھ نمونے فارنسک سائنس لیاب کو روانہ کئے گئے ہیں تاکہ عصمت ریزی کے متعلق معلومات حاصل کئے جاسکیں۔
دھتتاراوال نے کہاکہ مذکورہ خاتون کو عصمت ریزی اور قتل سے قبل نشہ آور دوا پلائی گئی تھی جو متوفی کے پیٹ سے دستیاب ہوئی۔جسم پر بھی اس کے اثرات نمایاں طور پر دیکھا ئی دے رہے تھے۔
پولیس افیسر نے کہاکہ لاپتہ ہونے کے دودنوں بعد 11مئی کو سونی پت سے ایک جوان دلت عورت کو اغوا کرکے اس کی اجتماعی عصمت ریزی کے بعد نے رحمی کے ساتھ قتل کے بعد اس کے نعش کو روہتک کے مضافاتی علاقے کی انڈسٹریل ماڈل ٹاؤن شپ کے قریب پھینک دیاگیا۔متوفی کے چہرے اور جسم پر کتوں کے کاٹنے کے نشانات پر پائے گئے ہیں۔
پولیس نے کہاکہ عورت کا طلاق ہونے والا تھا جس کو سونی پت سے مئی9کو روہتک سے ہی کار کے ذریعہ اغوا ء کرلیاگیا تھا۔ابتدائی جانچ میں پولیس نے بتایا کہ مذکورہ عورت کی پہلی عصمت ریزی کی گئی اور اس کے بعد مشتبہ افراد نے اس کے سر پر اینڈو ں سے حملے کیا اور چہرے کو بھی خراب کردیا۔