ہری دوار۔ مبینہ طور پر ایک مسلم لڑکی سے تعلقات میں رہنے والے ایک ہندوٹیکسی ڈرائیور کا قتل ہونے کے بعد ہری دوارکے قریب میں واقعہ مرغی فارم علاقے میں مقیم 17مسلم خاندان اپنے گھر چھوڑ کر یہاں پر سے چلے گئے ہیں۔مذکورہ 19سال کی بچی کے والد اور بھائی کو لکشمن سنگھ کالورا کے قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے جس کی نعش پیر کٹی حالت میں ہری دوار سے19کیلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ رائی والاٹاؤن کے ریل کی پٹریوں سے دستیاب ہوئی ۔طاہرہ فارم علاقے میں کالوری رہتا تھا جبکہ مرغی فارم علاقے لڑکی کا گھر تھا دونوں رائی والا ٹاؤن میں ملاقات کرتے تھے۔
رائی والا ایس ایچ او اشیش غوسیان کے مطابق کالورا 3اکٹوبر کی رات کو لڑکی سے ملاقات کے لئے مرغی فارم علاقے کو گیاتھا۔ لڑکی کے والد جو دونوں کے رشتہ کے خلاف کافی برہم تھا اس 3اکٹوبر کی رات کو کالورا کو لڑکی سے ملنے نہیں دیا۔غوسین نے کہاکہ اس رات دونوں کے درمیان میں مبینہ طور پر بحث وتکرار ہوئی اور اسی رات کو کالورا کی نعش دستیاب ہوئی۔رائی والا علاقے میں کشیدگی ہے ‘ علاقے میں سیکشن 144نافذ کردیاگیا ہے۔ایچ ایس او نے کہاکہ 6اکٹوبر کے روز سوشیل میڈیا پر فرضی ویڈیو کے ساتھ قتل کے متعلق پیغامات وائیرل کئے جانے کے بعد رائی والا سے 15کیلومیٹر کے فاصلے پر تصادم کا واقعہ پیش آیا جس میں مسلمانوں کی چار دوکانوں کو بھی نذر آتش کردیاگیا۔اسی روز رشیکیش علاقے میں ایک فرنیچر کی دوکان جو مسلمان کی ہی تھی نامعلوم افراد نے نذر آتش کردیا۔
پولیس افیسر نے کہاکہ کشیدگی کے پیش نظر لڑکی اور اس کے گھر والے رائی والا علاقے کو چھوڑ کر کہیں او رمنتقل ہوگئے ہیں۔ علاقے میں مقیم دوسرے مسلمانوں بھی4اکٹوبر کے بعد ٹاؤن چھوڑ نا شروع کردیا۔ علاقے میں موجود مسلمانوں کے مکانوں کو نقصان سے بچانے کے لئے پولیس علاقے پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔متوفی کالورا کی بیوی فکر مند ہے کہ اس کے تین بچوں کا کیا ہوگا۔ اس نے کالورا کے کسی دوسرے رشتہ کی بات کو یکسر مسترد کردیا اور کہاکہ میں چاہتی ہوں میرے شوہر کے قاتلوں کو عمر قید کی سزاء ملے۔
اتراکھنڈ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر پریتم سنگھ نے کہاکہ ’’ اس قسم کے واقعات کی روک تھام نہیں کی گئی تو ہم ریاست بھر میں احتجاج کریں گے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ نہ صرف رائی والا بلکہ ریاست بھر میں اس قسم کے واقعات جس کے بعد مسلمانوں کا علاقہ چھوڑ کر جانا ایک عام بات بن گیا ہے‘‘۔ریاستی بی جے پی نے صاف طور پر کہہ دیا ہے کہ اگر پارٹی کا کوئی کارکن شر پسندان سرگرمیوں میں ملوث ہوتا ہے اور اس کے خلاف پولیس کاروائی کی جاتی ہے توپارٹی کی جانب سے ایسے کارکن کو کسی قسم کی تائید حاصل نہیں رہے گی