ہجومی تشدد اور سماج کی خاموشی دونوں افسوسناک : جمہوری دائرہ میں احتجاج ضروری

2002 سے نفرت کا زہر گھولنا شروع کیا گیا ۔ سمینار سے سماجی جہد کار ہرش مندر اور شبنم ہاشمی کا خطاب
حیدرآباد۔28اگست (سیا ست نیوز) ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات اورمسلم خواتین ‘ حقوق وحقائق کے عنوان پر حیدرآباد میںمنعقد ہ ایک سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے ممتا ز سماجی جہدکار وریٹائرڈ آئی اے ایس ہرش مندر نے کہاکہ ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات اور ان پر عوام کی خاموشی ان کے حوصلے میںپستی کی وجہہ بن رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پچھلے چار سالوں میں ملک میں اس طرح کاماحول پیدا کردیا گیا ہے کہ مسلمان خوف او ردہشت کی زندگی گذار نے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ مسٹر ہرش مندر نے کہا کہ راجستھان کے ضلع راجسمند میں مغربی بنگال کے متوطن لیبر پیشہ افرازل کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ افرزال واقعہ میں سب سے افسوسناک پہلو واقعہ کی کم عمر بچے کے ہاتھوں منظر کشی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس قدر نفرت بھردی گئی ہے کہ اس کی منظر کشی کے دوران نابالغ کے ہاتھ تک نہیں کانپے۔ انہوں نے بلب گڑھ کی ٹرین میں حافظ جنید کے ساتھ بربریت کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ نفرت کے سوداگروں نے تو چلتی ٹرین میںاپنا کام کردیا مگر تشویشناک بات یہ ہے کہ جو لوگ سڑک کے کنارے خون میںلت پت میںپڑے حافظ جنید کو تڑپتا دیکھ کر خاموش رہے وہ بھی ان قاتلوں جتنے قصور وار ہیں۔مسٹر ہرش مندر نے کہا کہ مغربی بنگال کے آسنسول سے لے کر اترپردیش کے ہاپور میںگائے کے نام پر ایک قتل اور دوسرے عمر رسید بزرگ شخص کے ساتھ اس قدر بدسلوکی او رمارپیٹ کی گئی کہ ان کے جسم میںہڈیو ں سے زیادہ پلسٹر لگے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ دراصل یہ نفرت کے زہر کی شروعات 2002سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2002کے گجرات فسادات میںبچپن سے ایک ساتھ رہنے والے پڑوسیوں کی بربادی کا سبب بنے ہیں۔ ہرش مند ر نے بتایا کہ گجرات فسادات سے قبل سے جو نفر ت کا زہر گھولنے کاکام کیاجارہا تھا اس کو 2014کے بعد تقویت مل گئی وہ ایک علاقے سے نکل کر سارے ملک میں تیزی سے پھیل گیا۔انہوں نے کہاکہ ہم مسلسل اس نفرت کو ختم کرنے کی جدوجہد میںلگے ہوئے ہیں مگر حالات اس قدر خراب ہوتے جارہے ہیں کہ ہمیں ہماری کوششیں ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مجوزہ عام انتخابات میں فسطائی طاقتیں دوبارہ اقتدار میںآتی ہیں تو یہ زہرنہ صرف اور تیزی سے پھیلانا شروع ہوجائیگابلکہ فسطائی طاقتیں اور بے لگام ہوجائیں گی۔انہوں نے کہاکہ دستوری ڈھانچے کی حفاظت ‘ نفرت کے زہر کو ختم کرنے کی حکمت عملی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ پچھلے چار سالوں میں جو ردعمل سیول سوسائٹی کی جانب سے مل رہا ہے وہ حوصلہ افزاء ہے ۔مسٹر مندر نے کہاکہ اس درمیان دلتوں پر بھی حملے ہوئے مگر جس کا طرح کا ردعمل دلت سماج کے لوگوں نے پیش کیا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ انہو ںنے کہاکہ مسلمانوں کو بھی جمہوری دائرے میںرہ کر اپنے جمہوری حقوق کیلئے بے باک اندازمیں جدوجہد کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ تشدد کا جواب تشدد نہیںہوتا اور اگر کوئی مظلوم تشدد کا جواب تشدد سے دے گاتو وہ مظلوم باقی نہیںرہتا۔محترمہ شبنم ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ ناانصافیوں کی تفصیلات پیش کی۔ انہو ںنے کہاکہ مسلمانوں کی کوتاہیوں کے نتیجے میں آج سنگھ پریوار کے لوگ مسلم خواتین کے ساتھ انصاف کے نام پر واویلا مچارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مسلم خواتین کی خود مختاری کا دم بھرنے والے سنگھی لوگ اپنے سماج کی عورتوں کے ساتھ انصاف میںپوری طرح ناکام ہیں۔انہوں نے کہاکہ جس طرح وہ نہیںچاہتے کہ عورت گھر کی چار دیوار ی کے باہر نکل کر سماج کی ترقی کا حصہ بنے اسی طرح ہمارے خودساختہ علماء بھی ہر گز نہیں چاہتے کہ مسلم خواتین کی بھی ہر شعبہ حیات میںاجارہ داری رہے۔