واشنگٹن:میلکام ہاورڈ ایک79سال کا ریٹائرڈ سی ائی اے ایجنٹ نے جمعہ کے روز نیوجرسری اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعدمبینہ طور پر کچھ انکشافات اور ساتھ میں کچھ حیرت انگیز انکشافات بھی کئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ چند ہفتے ہی زندہ رہیں گے۔مسٹر ہاروڈ کا دعوی ہے کہ’’ میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر7کی منظم انہدامی کار وائی میں شامل تھا‘ وہ تیسری عمارت جو 9/11کو تباہ کی گئی‘‘۔سی ائی اے میں36سال تک بطور اپریٹیو کام کرنے والے مسٹر ہاروڈ کا دعوی ہے کہ ’’میرے انجینئرنگ پس منظر اور عمارتوں کے انہدامی کام میں میرے ابتدائی کیریئرکی وجہہ سے سی ائی اے کے سینئر عہدیدار نے مجھ کو پکڑ لیا‘‘۔سیول انجینئر کے طور پر تربیت حاصل کرنے والے مسٹر ہاورڈ1980کی ابتدائی دنوں میں سی ائی اے کی نگرانی میںآنے کے بعد دھماکوں کے ماہر بن گئے۔مسٹر ہارورڈ کو چھوٹے اشیاء جیسے سگریٹ لائٹر میں زائد دھماکو مادہ شامل کرنے میں مہارت حاصل تھی جو بڑی یعنی 80منزلہ عمارت تک کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔نیوجرسی کے ساکن79سالہ شخص نے کہاکہ ’’ میں نے سی ائی اے کے اپریشن کے لئے کام کیا ہے
انہو ں نے کہاکہ ’’ نئی صدی‘‘ 1997مئی اور2001ستمبر کے درمیان میں‘ ا یک اس وقت کے دوران جب سی ائی اے کو اوپر سے احکامات جاری کئے جاتے تھے‘‘۔مسٹر ہاروڈ نے کہاکہ ’’ میں چار اہم امور کی انجام دہی کا حصہ تھا جو کامیابی کے ساتھ انہدامی کاروائی کو یقینی بنانے کے ذمہ داری تھے‘‘۔انہوں نے دعوی کیا کہ’’ مذکورہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر7کا اپریشن میرے انہدام سے منفر د تھا‘کیونکہ وہ صرف ایک انہدام تھا‘ ان کے مطابق اس کو انہدامی ذمہ داری کے طور پر ہمیں نہیں دیکھنا تھا‘مجھے اس وقت کودھوکہ دہی سے کوئی اعتراض نہیں تھا ‘ کیونکہ ’’ جب آپ ایک وطن پرست ہیں ‘ تو تم کو سی ائی اے اور وائٹ ہاوز کی کوششوں پر سوال کرنا نہیں چاہئے۔آپ کو سمجھنا چاہئے کہ یہ ایک بڑا مقصد اور عظیم کام ہے۔ وہ صرف مجھ جیسے اچھے اور بھروسے کے لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں ‘اور میرے دل ٹوٹ جاتا ہے جب میں اس کے متعلق خراب بتائیں سنتا ہوں۔ مگر اب جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تب مجھے احساس ہوتا ہے کہ کچھ غلط ضرور ہوا ہے‘‘۔’’ اس سے کچھ اچھا نہیں ہوا۔یہ امریکہ کے تصور کا حصہ نہیں ہے‘‘۔ عمارت کے گرنے کے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے مسٹر ہاروڈ نے کہاکہ’’دھماکو مادے کے ذریعہ یہ ایک نہایت سفاکانہ انہدامی کاروائی تھی۔ہم نے ملٹری کے اعلی معیاری چھوٹی زراعت پر مشتمل اجزاء کا دھماکے میں استعمال کیاتھا۔اس مشن کا سخت ترین کام ہزاروں پاونڈ دھماکو مادہ‘ فیوز‘ اگنیشن میکانزم عمارت کے اندر بناء کسی مداخلت کے لے جانا تھا۔مگر عمارت کا ہر ایک علیحدہ آفس سی ائی اے‘ خفیہ ایجنسی اور ملٹری نے کرایہ پر حاصل کیاتھا۔ جس کی وجہہ سے ہمیںیہ کام کرنے میں آسانی ہوئی‘‘۔
مسٹر ہاروڈ نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ’’ امریکی تاریخ کو بدلنے کے لئے ڈبلیو ٹی سی 7میں حکمت عملی کے طور پر مقررہ مہینے میں دھماکو مادوں کو نصب کردیاگیا۔ستمبر11کو جب نارتھ او ر ساوتھ ٹاؤر جلنے لگا‘ فیوز بھی ورلڈ ٹریڈ سنٹر 7میں اپنا کام کرنا شروع کردیا‘ دھماکو مادے کے چھوٹے زراعت پھٹنے لگے‘ اسٹیل کے ڈھانچے کو تباہ کردیا‘انفورسمنٹ کی بحالی ختم کردی گئی‘عمارت ایک شل میں تبدیل ہوگئی‘‘۔یہا ں پر یہ بات قابل غور ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر7حکمت عملی اور منصوبے کے تحت ورلڈ ٹریڈ سنٹر1اور 2تبا ہ ہونے کے بعد 5:20تک پوری طرح ڈھیرہوگیا۔ مذکورہ عمارت بڑ ی آسانی کے ساتھ تیزی سے زمین دوز ہوگئی۔مسٹر ہاروڈ اور ان کے ساتھیوں نے سی ائی اے اور وائٹ ہاوز کے کسی سوال کا سامنا کئے بغیر ہی اس کام کو انجام دیا کیونکہ ان کے کہنے کے مطابق وہ ’’ وطن پرست تھے‘‘۔’’جب عمارت نیچے گر رہی تھی ‘ بڑی تیزی کے ساتھ‘ ہر کام منصوبے کے تحت ہورہا تھا۔ ہر ایک کو باہر نکال جاچکاتھا۔ ڈبلیو ٹی سی 7میں کسی کو نقصان نہیں ہوا۔ ہم جشن منارہے تھے۔
ہم انہدام پر ردعمل کا مشاہدہ کررہے تھے‘ ہم نے شراب اورسگار باہر نکال لیا ‘ اور اچانک ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔یہ تھوڑا سے ہموار لگ رہا تھا مگر ہم اچانک پریشان ہونے لگے۔میں نے بار بار اور کئی مرتبہ ویڈیو دیکھے اور اس کی پیروی کی تیاری کرنے لگے۔ وہ یک منظم انہدامی کاروائی لگ رہی تھی۔ ہم سونچ رہے تھے کے لوگ اس پر سوال کریں گے۔پھر ہم نے سنا کہ سڑکوں پر لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے دوپہر میں دھماکوں کی آواز سنی تھی۔جب ہم نے بی بی سی کے رپورٹر کو بتایا اور اعلان کیا کہ عمارت بیس منٹ میں تباہ ہوگئی‘ اس سے پہلے وہ کچھ او رکہتے۔ اس وقت ہم نے حقیقت میں سونچا کے یہ بات اگے جائے گی‘‘
حکومت کی جانب سے 9/11واقعہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق’’ ورلڈ ٹریڈ سنٹر7’’ بے قابو آگ‘‘ کی وجہہ سے تبا ہ ہوئے ہے جس کا سبب ورلڈ ٹریڈ سنٹر 1 اور2سے اڑکر ائی مٹی ہے جس کو مسافر جہاز سے مارگیاتھا۔اگر عہدیداروں کی بات سچ تھی تو ڈبلیو ٹی سی 7ایک ایسی بڑی عمارت ہونا چاہئے جوبے قابو آ گ سے کبھی نہیں گرسکتی اور صرف اسٹیل کی بڑی عمارتیں دنیا میں ذاتی طور پر تباہ ہوجاتی ہیں وہ بھی افس میں لگی آگ سے‘‘۔ مسٹر ہاروڈ اور ان کے ساتھیوں کو ڈر ہوگیا کہ عوام عہدیداروں کی کہانی پر سوال کھڑا کریگی اور حقائق پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف سڑکوں پر اجائے گی‘‘۔ سی این این نے خبر دی کہ’’ ریگولیٹر صاف طور پر دیکھے گئے کہ کسی نے اقتصادی مارکٹ پر دہشت گرد حملہ کرتے ہوئے اس سے فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے‘‘۔مسٹر ہاروڈ نے کہاکہ اس کا بات کابغور مطالعہ اسٹاک مارکٹ کو 9/11کے روز تباہی سے کس کو فائدہ ہوگا‘‘۔ وہ صرف ایک ہی تنظیم تھی جو ساری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے او رمجھے کہنے دیں وہ نہ تھی اور نہ ہوگی القاعدہ‘‘
یہ سی ائی اے ہے۔اپنے بات کو ختم کرتے ہوئے 79سال کے ریٹائرڈ سی ائی اے ایجنٹ نے کہاکہ
’’ اس میں کوئی بھی موثر تحقیقات نہیں ہوئی۔ تمام عکس حکومت پر تھا۔ اب آپ کہہ سکتے ہیں یہ نافذ کردہ تھا۔انہیں توقع نہیں تھی کہ اپنے اقبالیہ بیان کے پیش نظر انہیں تحویل میں لے لیاجائے گا کیونکہ ان کے بعد ہر ایک کو جانا تھا۔ انہو ں نے مجھ پر حملوں کے لئے میڈیا کا سہارا لیا۔ وہ تمام لوگ 9/11کی ہرچیز کو دبانے کے لئے مامور ہیں‘‘