متاثرین کا 31 سال طویل انتظار ، 22 نومبر تک خودسپردگی کی مہلت،سابقہ عدالتی فیصلہ کالعدم، مظالم کے واضح ثبوت
نئی دہلی ۔ 31 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائیکورٹ نے اترپردیش کے ضلع میرٹھ کے تحت محلہ ہاشم پورہ میں 1987 میں پھوٹ پڑنے والے فسادات کے دوران اقلیتی طبقہ کے 42 افراد کی ہلاکتوں پر 16 سابق ملازمین پولیس کو آج سزائے عمر قید دیا ہے۔ جسٹس ایس مرلیدھر اور جسٹس ونود گوئل کی بنچ نے تحت کی عدالت کے فیصلہ کو کالعدم کردیا جس میں ملزمین کو بردی کردیا گیا۔ عدالت عالیہ نے اس قتل عام کو پولیس کے ہاتھوں نہتے، بے یار و مددگار اور بے بس افراد کی ’’ٹارگٹ کلنگ‘‘ (چن چن کر نشانہ بناتے ہوئے ہلاک کرنا) قرار دیا۔ ہائیکورٹ نے سابق پروفیشل کانسٹیبلری ؍ پی اے سی) کے 16 اہلکار ہندوستانی تعزیری ضابطہ کے تحت مجرمانہ سازش، اغواء اور قتل کے علاوہ ثبوتوں کو تباہ و برباد کرنے کے جرائم کا مرتکب قرار دیا۔ عدالت نے تمام مجرمین کو عمر قید کی سزاء دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کو حصول انصاف کیلئے 31 سال انتظار کرنا پڑا اور مالیاتی امداد و راحت ان کی نقصانات کی تلافی و پابجائی نہیں کرسکتی۔ ہائیکورٹ نے مجرمین کو 22 نومبر تک خودسپردگی کی ہدایت کی۔ یہ تمام ریٹائرڈ ملازمین ہیں۔ اس کیس میں 16 ملازمین پولیس کو قتل اور دیگر جرائم کے الزامات سے تحت کی عدالت میں بری قرار دینے کے فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کردہ درخواستوں پر ہائیکورٹ نے آج یہ فیصلہ صادر کیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ’’تحت کی عدالت کے فیصلے کو ہم الٹتے ہوئے کالعدم کررہے ہیں اور 16 ملزمین کو ہندوستانی تعزیری ضابطہ کے تحت مجرمانہ سازش، اغوائ، قتل اور ثبوتوں کو تباہ کرنے کے جرائم کا مرتکب قرار دے رہے ہیں‘‘۔ بنچ نے مزید کہا کہ پی اے سی اہلکاروں کے خلاف ثبوتوں کی نوعیت انتہائی لرزہ خیز اور سنگین ہے۔ نیز ان تمام کے خلاف عائد کردہ الزامات کسی شک و شبہ سے بالاتر سچ ثابت ہوئے ہیں۔ ہائیکورٹ نے ریاست اترپردیش، قومی انسانی حقوق کمیشن اور اس قتل عام میں زندہ بچ جانے والے ایک شخص ذوالفقار کے بشمول چند دیگر فریقوں کی طرف سے دائر کردہ اپیلوں پر ہائیکورٹ نے اپنا فیصلہ 6 ستمبر کو محفوظ کردیا تھا۔ دہلی ہائیکورٹ نے اس مقدمہ میں اس وقت کے مملکت وزیر داخلہ پی چدمبرم کے مبینہ رول کا یقینی طور پر پتہ چلانے کی غرض سے تحقیقات کیلئے بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر ایک عدالتی فیصلے کو بھی کالعدم کردیا۔ اس عدالت نے 17 فروری 2016ء کو سوامی کی درخواست کو بھی دیگر درخواستوں سے منسلک کردیا تھا۔ واضح رہیکہ تحت کی ایک عدالت نے 21 مارچ 2015ء اپنے فیصلے میں پی اے سی کے 16 سابق اہلکاروں کو ثبوتوں کی عدم دستابی کے بعد شبہ کی بنیاد پر منسوبہ الزامات سے بری کردیا تھا اور کہا تھا کہ ٹھوس ثبوت کے نہ ہونے کے سبب ان کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔