جن من گن کی بات کی 132ویں ایپیسوٹ میں ونود دواء نے خودساختہ قومی پارٹی بی جے پی کے دوہرے معیارکا پردہ فاش کرتے ہوئے کہاکہ جب روہنی سنگھ نے رابرڈ ووڈرا کے ڈی ایل ایف معاہدے پر لکھا تھا تب ان کی ستائش کی گئی مگراب ہر محاذ پر یہی بی جے پی جئے شاہ کے بچاؤ میں کھڑی ہوئی دیکھائی دے رہی ہے۔ستمبر27سال2015میں وزیراعظم نریند رمودی کی دی گئی تقریر کا بھی اس موقع پر حوالہ دیاگیا۔
ونود داوء نے رابرڈ وڈرا اور جئے امیت شاہ کے کاروبار میں بڑھتی تجارتی بدعنوانیوں پر سیاسی ردعمل کو یکساں قراردیا او رکہاکہ حکومت کے وزراء جو عوام کے ٹیکس کی رقم سے تنخواہیں حاصل کرتے ہیں انہیں پارٹی لیڈروں کے بچاؤکھڑے ہونا نہیں چاہئے۔دی وائیر کے خلاف امیت شاہ کے بیٹے جئے امیت شاہ نے ایک سو کروڑ کے ہرجانہ کا مقدمہ درج کرانے کی دھمکی دی ہے۔
انہوں نے کریمنل کیس درج کرائے جانے کی بھی اطلاع دی ہے۔ دواء نے لال بہادر شاستری کے پڑ پوترے سدھارناتھ سنگھ کی تبصرے جس میں انہو ں نے دی وائیر کی اسٹور ی کو’سوپاری جرنلزم‘ قراردیا تھا کی بھی سختی کے ساتھ مذمت کی۔ دواء نے کہاکہ یہ راست طور پر ہتک عزت کا مقدمہ درج کرانے کا معاملہ ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے پٹاخوں کے استعمال پردہلی این سی آر میں عائد کی گئی پابندی پر تبصرہ کرتے ہوئے دوا نے وضاحت کی کہ پٹاخوں سے کس قدر فضائی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے۔
ونود دواء نے سپریم کورٹ کی جانب سے عائد امتناع پر خیر مقدم کیااور کہاکہ پٹاخوں کی آواز اور دھواں یقیناًصحت عامہ کے لئے نقصان کا سبب بن رہا ہے۔
انہو ں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مذہب سے جوڑنے والوں سے کہاکہ وہ مذہب سے نہیں دراصل صحت عامہ سے جڑفیصلہ ہے۔