کیرالا ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی گئی ہے جس میں کمال کی ہدایت کاری میں بنی فلم ’’ عامی‘‘ پر الزام لگایاگیا ہے فلم متوفی متنازع مصنف مادھوی کٹی کی زندگی پر مبنی ہے جس سے ’’ لوجہاد‘‘ کو فروغ ملے گا۔
کیرالا۔مادھوی کٹی نے اسلام قبول کرتے ہوئے اپنانام کمالا سوریہ رکھا تھا۔ اس پٹیشن میں وکیل کے پی رامچندرن نے خواہش ظاہر کی ہے کہ سنسر بورڈ کواس بات کی ہدایت دی جائے کہ مجوزہ فلم اس وقت ہی منظوری دی جائے جب اس بات کاخلاصہ ہوجائے کہ فلم مدھوکٹی کی حقیقی زندگی پر مبنی نہیں ہے۔
درخواست میں کہاگیا ہے کہ ’’مذکورہ فلم(( عامی)کی ہدایت مدھوکٹی کی زندگی کے حقیقی واقعات پر مشتمل ہے‘ جس کے پیش نظر ’’لوجہاد‘ ‘ کو فروغ ملے گا۔ اس طرح کی فلمیں ایسے واقعات( لوجہاد) کے عدالتوں میں زیرالتوا ء مقدمات اور این ائی اے کی تحقیقات پر اثر انداز ہونگے‘‘۔جنوبی ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں خودساختہ ’’ لوجہاد‘‘ کے کئی مقدمات عدالتوں میں درج ہیں۔اسی سلسلے کی کڑی میں حالیہ دنوں میں ایک 25ّّسالہ گجراتی نژاد ملیالی عورت نے ایک شخص پر اس کو جبری اسلام قبول کرانے اورسعودی عرب میں ائی ایس ائی ایس کے دہشت گردوں کو فروخت کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیاہے۔
رام چندرن نے زوردیتے ہوئے فلم کے ڈائرکٹر کمل کے متعلق کہاکہ وہ اسلامی معاشرے کے موافق شدت پسند عناصر کی عکاسی کرتے ہیں۔وکیل نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ مدھوکٹی کا اسلام قبول کرنا ریاست کیرالا میں لوجہاد کی ابتداء تھی۔ آج کے ماحول میں جنوبی ہندوستان کی ریاستوں میں لوجہاد سب سے سنگین مسئلہ بن ہوا ہے‘‘۔ رام چندر ن نے کہاکہ ’’تیل کی دولت سے مالا مال طاقتیں اس پرکام کررہی ہیں۔
اورفلم ’عامی‘ اس سرگرمی کے لئے ایجنٹ کے طور پر کام کریگی‘‘۔درخواست گذار نے یہ مبینہ طور پر یہ بھی کہا ہے کہ فلم میں حقیقی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیاگیا ہے‘ اور اس کے لئے ڈائرکٹر نے اظہار خیال کی آزادی کا حوالہ بھی دیا ہے۔انہو ں نے مزیدیہاں تک کہا کہ اگر فلم ’’ عامی‘‘ سینما تھیٹروں پر نمائش کے لئے پیش جائے گی تو یہ غلط اور مدھوکٹی کی حقیقی زندگی کے برخلاف ہوگا اور تبدیلی مذہب کے رحجان بڑھنے کے علاوہ شائقین کو ایک غلط پیغام ملے گا۔فلم ’’ عامی‘‘ کمالا سوریہ کی زندگی پر لکھی کتاب ’’ میری کہانی ‘‘ پر مشتم ل ہے۔ جس کو کمالا داس نے انگریزی میں لکھا تھا۔