گیت کار اور شاعر گوپال داس سکسینہ نیراج 93سال کی عمر میں چل بسے

نوے سال کی عمر پار کرنے کے بعد بھی وہ سرگرم رہے ‘ نیرج نے ہندی سنیما میں کم وقت کے لئے کام کیاہے ‘ مگر ان کی نغمے ان کے ممبئی چھوڑ کر جانے کے بعد پیداہونے والو ں کے ایک یاد گار بن گئے
نئی دہلی۔گوپال داس سکسینہ’نیراج‘جو اس وقت لکھا تھا اس کی آج کے دور میں ضرورت محسوس ہورہی ہے۔انہو ں نے لکھاتھا کہ’ اب مذہب کوئی ایسا بھی چلایاجائے‘جس میں انسان کو انسان بنایاجائے‘۔

اپنی آخری سانس تک علی گڑھ میں رہنے والے نیراج اترپردیش کے ایٹاوہ ضلع کی پرانی حویلی کھلائے جانے والے گاؤں میں پیدا ہوئے تھے‘ مگر ان کا ایک او رمشہور شاعر شہریار سے اب بھی تقابل کیاجاتا تھا۔

دونوں کا قیام علی گڑھ ٹیں تھا اور انہوں نے صاف کردیاتھا کہ وہ حالات حاضرہ پر شاعری کریں گے‘ فلموں میں خود کو بڑا بنانے کے لئے وہ کبھی نچلی سطح کی شاعری کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی۔

نوے سال کی عمر پار کرنے کے بعد بھی وہ سرگرم رہے ‘ نیرج نے ہندی سنیما میں کم وقت کے لئے کام کیاہے ‘ مگر ان کی نغمے ان کے ممبئی چھوڑ کر جانے کے بعد پیداہونے والو ں کے ایک یاد گار بن گئے۔

اپنی عمر کے آخری حصہ تک بیڑی نوش کرنے والے اس شخص کو یوپی کی اکھیلیش یادو حکومت میں کابینی وزیر کا درجہ بھی فراہم کیاگیاتھا۔ قبل ازیں مشہور شاعر ممبئی میں رہا کرتے تھے اور انہیں2007میں پدما بھوشن ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

انہوں نے ہندی لٹریچر کی تعلیم دینا بھی شروع کیاتھا اور وہ علی گڑھ میں دھرما سماج کالج میں ہندی کے پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیا کرتے تھے۔انہوں نے 2011میں انڈین ایکسپریس سے کہاتھا کہ محض چھ سال کی عمر میں ان کے والد کا کس طرح انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے گھر کی دیکھ بھال کے لئے دسویں جماعت کے بعد تعلیم ترک کردی تھی‘ انہوں نے چھوٹے موٹے کام کئے ‘ جس میں سکہ نکالنے کے لئے یمونا ندی میں غوطہ لگانا بھی شامل تھا۔

انہو ں نے کہاتھا کہ ’’ پوسٹ گریجویشن کی تکمیل تک وہ چھوٹے کام جیسے ٹائپسٹ کے طور پر خدمات انجام دیتے تھے۔ پھر میں نہ حکومت کے ساتھ کام کیامگر وہا ں پر ان کے نظام کی کچھ چیزیں پسند نہیں ائیں‘‘۔

نیراج کے پہلے فلم ایک اور علی گڑھ کے متوطن آر چندرا کے ساتھ ہوئے انہوں نے نئی عمر کیا فصل بنائے جس نے باکس آفس پر دھوم مچائی‘مگر اچانک اس کے گیت گمنامی میں چلے گئے۔کاروان گذر گیا ‘ غبارہ دیکھتا رہ گیا فلم کے مناظر کی یاد بن کر رہ گیا۔

نیراج نے ہندی او راُردو دنوں زبانوں میں لکھتے تھے‘ اور ان کا کام فوری طور پر پہچانا جانے لگا‘ کیونکہ ہندی سنیما میں نئے الفاظ آرہے تھے‘ پھر بھاری الفاظ بھر دئے گئے۔ پھولوں کے رنگ سے نہ رنگ لے او رایسے کئی گیت تھے جس کو نیراج نے لکھا۔ انہو ں نے دیو آنند کی فلم چارچ شیٹ کیلئے بھی لکھا۔

ادبی دنیا نیراج کے ندھن پر کافی صدمہ اورملال میں ہے