گھات لگاؤ پھر قتل کرو۔ یوپی میں دلت نوجوان کو گولی مار کر قتل کردیا گیا‘مجرموں کی فہرست میں سب سے اوپر نام تھا۔

فہرست میں83نام ہیں جس میں بی ایس پی کارکن 28سالہ گوپی پاریہ نام کاسرفہرست تھا۔ تین دن قبل گوپی کی موت ہوگئی‘ پانچ مرتبہ اس پر گولی چلائی گئی

میرٹھ۔ اپریل2کے بھارت بند کے بعد بتایاجارہا ہے کہ ایک فہرست ’’شوبھا پور میں دلت طبقے کو تباہ اور مجرم بنایاجارہا ہے‘‘کے عنوان سے تیار کی گئی ہے جو بائی پاس سے جڑے میرٹھ کے گاؤں میں سوشیل میڈیا پر گشت کررہی ہے۔مذکورہ فہرست میں83نام ہیں جس میں بی ایس پی کارکن 28سالہ گوپی پاریہ نام کاسرفہرست تھا۔ تین دن قبل گوپی کی موت ہوگئی‘ پانچ مرتبہ اس پر گولی چلائی گئی

بی ایس پی کی ایک لیڈر اور گوپی کے والد تارا چند کی شکایت پر پولیس نے چار لوگوں کے خلاف ایف ائی آردرج کیاہے۔

ایف ائی آر کے مطابق ملزمین شوبھا پور کے ساکنان منوج گجر‘ اشیش گجر‘ کپل رانا اور گریدھر ہیں‘ جن پر ائی پی سی کے دفعات302‘504‘اور506کے علاوہ ایس سی ‘ ایس ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے۔پولیس نے کہاکہ ان میں سے دو ملزمین گوپی کا پڑوسی منوج اور کپل کو پولیس نے گرفتار کرلیاہے۔

جمعرات کے روز گاؤں کی گالی میں کھڑے پولیس جوانوں کی قطار متوفی گوپی کے گھر کا راستہ بتارہی تھی‘ جہاں پر لگے شامیانے سے عورتوں کی قطارباہر آرہی تھی او راندر سے چیخ وپکار آہ بکا سنائی دے رہی تھی۔ موقع پر موجود تارہ چنداوران کادوسرا بیٹا پرشانت نے کہاکہ گوپی نے’’لسٹ‘‘ منظر عام پر آنے کے بعد گاؤں میں موجود رہنے کی قیمت ادا کی ہے جبکہ ’’ دیگر تمام دلت نوجوان ‘‘ فہرست کے منظرعام پر آنے کے بعد گاؤ ں چھوڑ کر چلے گئے۔

فہرست میں پرشانت کا نام پانچویں نمبر ہے ‘اور اس کا کہنا ہے کہ کوئی نہیں جانتا فہرست کس نے تیار کی ہے۔ ابتداء میں ہم نے سونچا کہ فہرست پولیس نے تیار کی ہے ‘ مگر پولیس نے اس بات سے انکارکردیا ‘ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ویڈیو فوٹیج کی بناپر کاروائی کریں گے‘‘۔چاردن قبل ہائی وے سے جڑے دلت اکثریتی شوبھا پور میں بند کے دوران میرٹھ ضلع کا سب سے خطرناک تشدد پیش آیا جس میں پولیس اؤٹ پوسٹ کو بھی جلادیاگیا۔تارا چند نے کہاکہ ’’ چہارشنبہ کے روز سے زیادہ تردلت لوگ گاؤ ں چھوڑ کر چلے گئے۔

مگر میرا بیٹا ڈرا نہیں او ریہیں پررہا۔ چار بجے کے قریب سنیل نے گوپی سے کہاکہ اسے منوج مقامی مندر کے پاس بلارہا ہے۔ گوپی اپنے دوستوں‘ وجئے او رروہت کے ساتھ موٹر بائیک پروہاں پر گیا‘‘۔ اپنے شکایت میں تارا چند نے مبینہ طور پر کہاکہ منوج ‘ اشیش اور کپل اور دودیگر ساتھیوں کے ساتھ موقع پر موجود تھے جن کی شناخت‘‘ سنیل او رانل ‘‘ کے طور پر کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ گوپی کو سب سے پہلے منوج نے سینے میں گولی ماری اور پھر کپل او راشین نے اس پر پہ درپہ گولیا ں چلائیں۔ ایک گولی سینے میں لگی جبکہ تین گولیاں پیٹھ میں جبکہ پانچویں گولی سر میں لگی‘‘ تارا چند نے کہاکہ وجئے او رروہت محفوظ طریقے سے وہاں سے بھاگنے میں کامیاب رہے۔

میرٹھ نگر نگم سے دومرتبہ کونسلر کا الیکشن ہارنے والے بی ایس پی کے قدیم کارکن تارا چند جوکہ متوفی گوپی کے والد ہیں نے دعوی کیا ہے کہ ’’ زخموں سے جانبر ہونے چھ گھنٹے قبل اسپتال میں میرے بیٹے نے کہاکہ اس کے خلاف طبقے واری اثاث پر بدسلوکی کی گئی اور گولیا ں مارنے سے قبل کہاکہ’’ توبڑا لیڈر بنتا ہے‘‘۔

پرشانت نے کہاکہ’’ گوپی نے بی ایس پی میں شمولیت اختیار کرکے اپنے والد کی مہم میں ہاتھ بٹارہاتھا‘‘۔ شوبھا پور کے مکینوں کے مطابق تین دہوں سے یہاں پر دلتوں اور دیگر طبقات کے درمیان میں تناؤ ہے۔ پرشانت کا کہنا ہے’’ سابق میں اتنی خراب حالت نہیں ہوئی ۔

پہلا واقعہ 1990میں اسوقت ہوا تھا جب کرکٹ میاچ کے دوران گیان سنگھ نامی نوجوانوں کو گولی ماری گئی تھی۔فہرست میں گیان سنگھ کا نمبر56ہے وہ گھر پر موجود نہیں تھا۔ سنگھ کے بھائی کشن پال نے 28سال قبل پیش ائے واقعہ پر کہاکہ’’میں نویں کلاس میں تھاجب یہ واقعہ پیش آیا۔

دونوں طرف کے نوجوانوں آپس میں بھڑگئے تھے بعدازاں بڑھوں نے مداخلت کرکے معاملے کورفع دفع کیاتھا۔ اس کے بعد شوبھا میں ہرسال دلتوں پر حملے کے واقعات پیش آنا شروع ہوگیا‘ کئی واقعات میں چاقو زنی بھی کی گئی مگر اس قدر برا سابق میں نہیں ہوا‘‘

تارا چند کے مطابق گوپی سال2010میں بارہوں کا امتحان میں کامیابی کے بعد بی اے میں داخلہ لے کر پڑھائی چھوڑ دی اور بیٹ منٹ ریاکٹ بنانے کاکام شرو ع کردیا۔جب پی کے سنگھ سرکل افیسر دارولا سے ربط قائم کیاگیاتو انہوں نے بتایا کے علاقائی حدود جس میں شوبھا پور بھی شامل ہے پولیس نے توثیق کی ہے کہ ’’کوئی بھی فہرست‘‘ پولیس نے جاری نہیں کی ہے۔

ہم بند کے دوران پیش ائے تشدد کی جانچ کررے ہیں اور شوہد کی مطابق اس پر کاروائی کی جارہی ہے‘‘۔ ایس پی شہر مان سنگھ چوہان نے کہاکہ شوبھاپور کے کچھ مکینوں نے الزام ہے کہ گوپی شرپسندوں میں شامل تھا’’ ہم ان الزامات کی جانچ کررہے ہیں‘‘۔

ایس سی ایس ٹی ایکٹ کو ترمیم کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف مختلف دلت تنظیمو ں کی جانب سے بھارت بندکا اعلان کیاگیاتھا۔ ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شوبھا پور ایک دلت اکثریتی علاقہ ہے‘ جس میں گجر ‘ مسلم اور دیگرطبقات کے لوگ بھی رہتے ہیں۔

ملزم منوج کا بھتیجا بابی گجر کہاکہ’’ جو کچھ بھی ہوا وہ غیرمتوقع ہے۔ ہم اگر متحد رہتے تو ایسا نہیں ہوتا‘‘۔ بابی کے گھر کے باہر لگے بورڈ پر لکھاہوا ہے کہ اس کی بیوی بی ایس پی کے سابق کونسلر تھی۔