نئی دہلی : کھلی جگہوں میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر بھگوا عناصر کے اعتراض اور شر پسندی کے پیش نظر کل جمعہ کو گڑ گام میں صرف ۴۷؍ مقامات پر ہی نماز جمعہ ادا کی جا سکی ۔ اس کی وجہ ان مقامات میں جگہ کی قلت شدت سے محسوس کی گئی ۔
اورسکیوریٹی کے انتہائی سخت ہونے کی وجہ سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔مجموعی طور پر ۲۳؍ کھلے مقامات اور ۲۴؍ مساجد میں نماز جمعہ ادا کی گئی ۔واضح رہے کہ اس سے قبل گڑگاؤں میں ۲۴؍ مساجد اور ۱۰۰ ؍ سے زائد کھلے مقامات پرنماز جمعہ ادا کی جاتی تھی مگر وزیر آباد کے سیکٹر ۵۳؍ کے میدان میں شر پسندوں کی رخنہ اندازی کے بعد شہر بھر میں کھلے مقامات میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر تنازع شروع ہو گیا ۔
خود وزیر اعلیٰ لال کھٹر نے بند الفاظ میں شر پسندوں کی حمایت کی اور کہا کہ نماز مسجد اور عید گا ہ میں ادا کرنی چاہئے ۔۱۱؍ مئی جمعہ کی ادائیگی سے قبل انتظامیہ اور مسلم تنظیموں کے درمیان یہ طے ہوا کہ ۱۳؍ کھلے مقامات پر سکیوریٹی فراہم کی جائے گی تاہم بعد میں ۲۳؍ مقامات پر سکیوریٹی فراہم کی گئی ۔شر پسندوں کی شرارت کے سبب پولیس نے مسلم تنظیموں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے سے گریز کریں ۔نماز کو آنے والے والے مصلیوں نے پولیس انتظامات کی ستائش کی ۔بعد ازاں ہریانہ وقف بورڈ نے نماز جمعہ کی پر امن ادائیگی پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ جومساجد اورعید گا ہیں دوسروں کے قبضے میں ہیں انہیں آزاد کروانے کی مہم جاری ہے اورایک دو ماہ میں یہ خالی کروالی جائے گی ۔