گوگوئی کے ہوٹل واقعہ کے بعد لڑکی کے گھر والوں خوف کی زندگی گذار رہے ہیں

جموں او رکشمیر۔ ریاست کے بیروہ علاقے کا ایک معمولی گاؤں چیک کاوسہ ہے۔ مگر جب آپ غلامی محمد وانی او رنسیم کے خستہ حال گھر میں داخل ہونگے تو آپ کو وہاں کی آب ہوا تناؤمیں دیکھائی دے گی۔

وانی اور نسیم کی بیٹی دسویں جماعت کی طالب علم ہے‘ جو سری نگر کے ڈل گیٹ علاقے کی ایک ہوٹل میں میجر نتین لاتول گوگوئی سے ملاقات کرنے کے لئے پہنچنے کے بعد تنازع میں گھر گئی‘ گوگوئی 53راشٹرایہ رائفل کے افیسر ہیں۔واقعہ سے قبل ان کی زندگی نہایت آرام سے گذر رہی تھی۔

پچاس سالہ وانی نے کہاکہ ’’ تنازع کے بعد سے اب تک وہ گھر واپس نہیں ائی ہے۔ ہم نے اس کو اس کی خالہ کے پاس بھیج دیا ہے‘ جو گاؤں سے دور ہے‘‘۔یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدورپیشہ شخص وانی سے بالآخر ملاقات ہونے پر معلوم ہوا کہ وہ مذکورہ تنازع سے کافی پریشان ہیں جس نے ان بیٹی او رخاندان کا نام خراب کردیا ہے۔

جہاں گاؤں میں تیزی کے ساتھ افواہیں پھیلی وہیں تنازعات نے قیاس آرائیوں کو بھی زبان دی۔ ایک گاؤں والے نے کہاکہ میجر گوگوئی کے واقعہ کے سبب لڑکی کو شادی کے لئے کوئی دولہانہیں مل رہا ہے۔وہیں وانی نے کہاکہ گاؤں والوں کا برتاؤ صحیح ہے ۔

مگر ڈر ان کی اور گھر والوں کی زندگی کا ہے۔حالانکہ مرکزی کشمیر نسبتاً پرامن ہے ‘ محمد اشفا ق نامی ایک دور کے رشتہ دار کہتے ہیں کہ’’ خوف کے ماحول میں گھر واے کئی رات گھر کے باہر گزاری ہیں‘‘۔

دوکمروں کے چھوٹے گھر میں رہنے والے والدین یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ان کی 19سالہ بیٹی کی دوستی کس طرح گوگوئی سے ہوسکتی ہے۔وہاں پر کوئی انٹرنٹ کنکشن نہیں ہے مگر لڑکی کے پاس فون ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں نے فیس بک کے ذریعہ دوستی کی ہے۔

افواہیں تو یہ بھی ہیں کہ لڑکی نابالغ ہے ۔ مگر والدین اس بات کو یقین کے ساتھ نہیں کہہ رہے ہیں ۔ تاہم ان کی انکل نے کہاکہ لڑکی نابالغ نہیں ہے۔

وانی جو یومیہ چار سو روپئے کماتے ہیں کو نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے 1.30لاکھ روپئے گھر بنانے کے لئے دئے ہیں ۔ مگر آج بھی وہ بینک اکاونٹ میں پیسے جمع ہوئے یا نہیں ہوئے اس با ت کی جانچ کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ’’ مجھے پیسے نہیں چاہئے‘‘۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے مدد کی فراہمی کی کوشش مشکلات میں مزید اضافہ کریگی۔وانی کے دوبیٹے ہیں جو اسکول میں زیر تعلیم ہیں۔

دونوں میجر گوگوئی اور مذکورہ لڑکی مئی کے مہینے میں شری نگر کی ایک ہوٹل پر پولیس کے دھاوے کے دوران پکڑے گئے تھے ۔ جبکہ لڑکی او رمیجر گوگوئی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔

انڈیا ٹوڈے ٹی وی کو باوثوق ذرائع سے یہ جانکاری ملی ہے کہ جموں اور کشمیر کی پولیس نے اب تک انڈیا آرمی کو مذکورہ معاملے میں فائنل رپورٹ حوالے نہیں کی ہے۔اعلی سطحی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ ملاقات اتفاق تھی۔

کورٹ آف انکوائری یہ دیکھنے کے لئے کی جارہی ہے کہ میجرگوگوئی نے اپنے اعلی عہدیداروں کو اس بات کی جانکاری نہیں دی کہ اور اس سے زیادہ سنگین الزامات پر انہیں اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑیگا‘‘۔

میجر گوگوئی پچھلے سال اس وقت سرخیوں میں ائے تھے جب انہوں نے ایک مقامی شخض کو بڈگام میں اپنے گاڑی کی بانٹ پر انسانی ڈھالی کے طور پر باندھ کر پورے علاقے میں گشت لگائی تھی تاکہ پتھر بازوں کے حملے سے بچا جاسکے۔