گولی کا جواب گولی امن کیلئے خطرہ: فاروق عبداللہ

ہند۔پاک کو تباہ کن پالیسیاں ترک کرنے کی ضرورت، صدر نیشنل کانفرنس کا بیان
سرینگر۔24 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) صدرنیشنل کانفرنس فاروق عبداللہ نے آج جموں و کشمیر میں امن کی بحالی کے لیے ہند۔پاک کے درمیان مذاکرات کے احیاء پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ گولی کا گولی کی پالیسی سے ریاست جموں کشمیر میں صرف تباہی و بربادی ہی آئے گی۔ یہاں ایک تقریب کے موقع پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر ہم کشمیر میں صورتحال بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں مذاکرات شروع کرنی چاہئے۔ مذاکرات ہی امن کی بحالی کا واحد راستہ ہے۔ گولی کے بدلے گولی کی زبان پر بات کرنا تباہی کو دعوت دینا ہے۔ اس سے حالات بہتر ہونے کے بجائے ابتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کو مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعہ دیرینہ کشمیر مسئلہ کو حل کرنا چاہئے۔ بلٹ کا جواب بلٹ ہرگز نہیں ہوسکتا۔ بلکہ بلٹ کا جواب صبروتحمل محبت اور مذاکرات ہی ہو سکتے ہیں۔ ہمیں اس پالیسی سے دور رہتے ہوئے یہ توقع کرنی چاہئے کہ ہندوستان اور پاکستان کو مذاکرات کے میز پر لایا جائے اور مذاکرات کا نیا مرحلہ جلد سے جلد شروع کیا جائے۔ فاروق عبداللہ جو سابق یو پی اے حکومت کے دوران مرکزی وزیر تھے، کہا کہ کشمیر میں امن کی بحالی کے لیے کوششیں جاری رکھنا ضروری ہے اور اس کے لیے دونوں ممالک کو امن مذاکرات کرنی چاہئے۔ اس سے ہٹ کر کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں ہے۔ ریاست کے غریب عوام دہشت گردی کی لعنت سے شدید متاثر ہورہے ہیں۔ موت اور تباہی کا یہ کھیل فوری روک دیا جانا چاہئے تاکہ کشمیری عوام امن و سکون کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ یہاں سیاحت بحال ہوجائے تو کشمیریوں کا روزگار بھی شروع ہوجائے گا۔ اگر موت اور تباہی کا کھیل برقرار رہے تو اس سے عوام بری طرح متاثر ہوں گے۔ فاروق عبداللہ نے دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونے کشمیر نوجوانوں کی وجوہات کا پتہ چلانے کے لیے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ لوگ اندھا دھن طریقہ سے انکائونٹر مقامات کی طرف پیشرفت کررہے ہیں۔ انسداد شورش زدگی کارروائیوں کے دوران دہشت گردوں کو بچانے کے لیے کشمیری عوام کا آگے بڑھنا ایک مانع میں کئی سوال پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے فوجی سربراہ جنرل بیپن راوت کی اس وارننگ کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انسداد دہشت گردی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوانوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ایسی باتیں درست تناظر میں نہیں دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ بدبختی کی بات یہ ہے کہ مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں ہوا دی جارہی ہے۔