’بہترین انداز میں سونچا ہوا کام ہے جس کو منصونہ ایک سال قبل ہی بنایاگیاتھا‘
کیس کی تحقیقات کررہی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم نے کہاکہ صحافی او رسماجی جہدکارگوری لنکیش کا قتل حوصلہ افزائی کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ’بہترین انداز میں سونچا ہوا کام ہے جس کو منصونہ ایک سال قبل ہی بنایاگیاتھا‘۔
ستمبر5سال 2017 کے روز گوری کی قتل ان کے گھر کے باہر گولی مار کر کیاگیاتھا۔ ایس ائی ٹی کا حصہ رہنے والے ایک پولیس افیسر نے کہاکہ ’’ آزادنہ طور پر چلائے جارہے سیل یا چار ٹیمیں اس کام کو انجام دینے کے لئے موقع پر موجود تھے۔
ایک سال قبل اس کو منصوبہ تیار کیاگیا تھا‘ او رہر ٹیم کو جانکاری کی بنیاد پر مختلف کام سپرد کئے گئے تھے‘‘۔ان کوچلانے والے کی تلاش پولیس کررہی ہے‘ جس کے متعلق ان کا دعوی ہے کہ وہ بھی ایک دائیں بازو گروپ کی تنظیم کا رکن ہے۔
مذکورہ افیسر نے کہاکہ’’ ہماری تحقیقات میں اب تک یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایک ٹیم نے گوری کے متعلق تفصیلات جمع کئے اور یہ تفصیلات سل چلانے والے کی طرف بڑھادیا‘ اور اس نے مزید جائزہ لینے کے لئے یہ تفصیلات دوسری ٹیم کے حوالے کئے‘‘۔
تمام کاموں کے نگران کا ر نے تیسری ٹیم کو قتل کرنے کے منصوبے اور حملے کو کامیاب بنانے کے لئے درکار تمام جانکاری ان کو فراہم کی ذمہ داری تفویض کی ۔ اس میں راستوں کانقشہ بنانا ‘ گوری کے روز مرہ کے کاموں کی تفصیلات‘ ان کے گھر او ردفتر کی ریکارڈنگ کرنا اس میں شامل تھا۔او رچوتھے ٹیم نے حملہ انجام دیا ۔
ضروری مدد کے متعلق اب تک ایس ائی ٹی نے چھ لوگو ں کو تحویل میں لیا ہے ‘ پرشورام واگھماری سندگھی جس کے متعلق ان کا دعوی ہے کہ اس نے گولی چلائی ۔ کے ٹی نوین کمار جس پر توری کے قتل میں استعمال ہوئے گولیوں اور ضروری مدد فراہم کرنے کا الزام ہے ۔
پروین کمار جس کے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے نوین کا تقرر کیا اور گوری کے قتل اور میسور کے پروفیسر کے ایس بھگوان کے قتل سے اس کا تعلق ہے۔
امول کالے ‘ امیت دیوگری عرف پردیب او رمنوہر ایڈوے ۔
نوین کمار جو ہوسکتا ہ ے کہ بنگلور کے ساتھ خود کو واقف ظاہر کیاتھا اس لئے نوین کمار نے بندوق بردار اور بائیکر کو ضرور ی مدد فراہم کی ہے۔
ایک اور سینئر پولیس افیسر نے کہاکہ ’’ امول کالے ‘ پروین کمار اور امیت دیوگری گوری کے قتل سے پندرہ دن قبل ہی بنگلور پہنچ گئے تھے‘‘۔