گوری کے قتل کی تحقیقات کررہی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم( ایس ائی ٹی) نے انکشاف کیا ہے کہ یہ لوگوں لنکیش کے قتل کے علاوہ پچھلے سال نومبرمیں کرناٹک کے بلگام میں فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑکانے اور فلم پدماوت کی اسکریننگ میں خلل پیدا کرنے کے لئے بھرتی کیاگیاتھا۔
بنگلورو۔ گوری لنکیش کے قتل کی تحقیقات کررہی کرناٹک پولیس کا ماننا ہے کہ ہندوتوا تنظیم کا یہ گروپ پر قتل کا شبہ ہے اور اس نے کرناٹک بھر سے پچھلے پانچ سالوں میں 60لوگوں کو تنظیم میں بھرتی کیا ہے تاکہ ان کے فرقہ وارنہ تشدد کو بھڑکانے کے منصوبے کے تحت پرتشدد سرگرمیاں جیسے پتھر بازی ‘ توڑ پھوڑ قتل وغارت گری انجام دئے جاسکیں۔
گوری کے قتل کی تحقیقات کررہی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم( ایس ائی ٹی) نے انکشاف کیا ہے کہ یہ لوگوں لنکیش کے قتل کے علاوہ پچھلے سال نومبرمیں کرناٹک کے بلگام میں فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑکانے اور فلم پدماوت کی اسکریننگ میں خلل پیدا کرنے کے لئے بھرتی کیاگیاتھا۔
ایس ائی ٹی کے ذرئع نے کہاکہ کم سے کم ساٹھ میں سے ادھی ممبرس کو مشتبہ سرگرمیوں کے لئے بھرتی کرنے کی خبر اور شناخت کرتے ہوئے داخلی سکیورٹی محکمہ نے کرناٹک پولیس کو کاروائی کے لئے کہاگیا ہے۔
ایس ائی ٹی نے پایا کہ ہند وجناجاگرتی سمیتی( ایچ جے ایس)سے ملحقہ سناتھن سنستھا جو ہندو یوا سینا اور سری رام سینا کی طرح ایک چھوٹا گروپ ہے کہ چھ لوگوں کو پچھلے چار ماہ میں 2017 ستمبر5کے گوری لنکیش قتل کیس میں گرفتار کیا ہے جس میں سے پونا کا ساکن چار 37سالہ امول کالے‘گوا کا ساکن38سالہ امیت دیگواکر‘ اڈوپی کاساکن38سالہ سجیت کمار‘ اور وجئے پور کا ساکن 29سالہ منوہر ایڈوا شامل ہیں جنھوں نے مبینہ طور پر مشتبہ سرگرمیوں کے لئے کرناٹک میں درجنو ں نوجوانوں کی بھرتی کی ہے۔
اس کے علاوہ دیگر ہندوتوا تنظیموں نے پروجئے پور کے سابق سری رام سینا کے کارکن 26سالہ پرشورام واگھمارے جس نے مبینہ طور پر گوری لنکیش کو گولی مار کر ہلاک کیاتھا اور مدور کے ساکن37سالہ کے ٹی نوین کمار جس نے گوری کے قتل میں ضروری مدد فراہم کی تھی بھی گرفتار کئے گئے ملزمین میں شامل ہیں۔
کرناٹک میں کی گئی بھرتی کی تفصیلات ایس ائی ٹی کو تحقیقات کے دوران حاصل مواد سے ملی جو سجیت کمار اور امول کالے کے پاس میں ملے۔
کو مبینہ طور پر نوجوانوں کی بھرتی کاکام کررہے تھے۔ مبینہ طور پر کمار کو زیادہ تر بھرتیوں کا ذمہ دار مانا جارہا ہے۔ایس ائی ٹی نے مانا ہے کہ مذکورہ بھرتی ہوئے لوگوں کو خفیہ طور پر مشتبہ سرگرمیاں انجام دینے کی ٹریننگ بھی دی گئی ہے جس میں پٹرول بم کا استعمال اور ان میں سے کچھ چنندہ لوگوں کو ہتھیار کے استعمال کی ٹریننگ بھی دی گئی ہے۔
مبینہ طور سے گوری پر گولی چلانے والے واگھمارے کی شناخت سری رام سینا کے لئے بھرتے کرنے والے کے طور پر ہوئی ہے کہ جس کو 2012میں فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑکانے کے مقصد سے وجئے پور کے سندگھی گاؤں میں پاکستانی پرچم لہرانے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد 2014میں جیل سے رہائی گیا تھا۔ایس ائی ٹی کا ماننا ہے کہ 2017میں کالے کو بلگام جو کرناٹک مہارشٹرا کی سرحد پر ہے میں لنکیش کے قتل کی تیاری کے طور پر ہتھیار چلانے کی ٹریننگ دی گئی تھی۔
ایس ائی ٹی کایہ بھی ماننا ہے کہ خفیہ گروپ دیگر ریاستوں جیسے مہارشٹرا ‘ گجرات اور اترپردیش میں اسی طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ ممکن ہے کہ یہ گروپ دھرما شکتی سینا جس کی تشکیل ہندو جنا جاگرتی نے 2008-09میں عمل میں لائی تھی اس کا حصہ تھا جو اپنی حفاظت کے لئے ہندو نوجوانوں کو ہتھیار چلانے کی تربیت دیتا ہے تاکہ وہ ہندو مذہب کی حفاظت کرسکیں۔
گوا کے مڈ گاؤں میں بم دھماکوں کے بعد 2009میں دھرما شکتی سینا پر امتناع عائد کردیاگیاتھا‘اس بم حادثے میں سناتھن سنستھا کے دور کارکن دیوالی تقریب کے انعقاد کی جگہ پر دو بم رکھنے کے دوران پیش ائے دھماکے میں فوت ہوگئے تھے۔
یہ بھی ماننا جارہا ہے کہ خفیہ تنظیم کے ذریعہ دھرما شکتی سینا دوبارہ سرگرم ہوگئی ہے تاکہ سکیورٹی ایجنسیوں کی نگاہوں سے بچا جاسکے