گودھرا کا واقعہ کتاب میں۔ چار لوگوں کے خلاف ’’ ہردلعزیز وزیراعظم کے متعلق بدگمانی پھیلانے‘‘ کے لئے ایف ائی آر درج

پہلی مرتبہ 2006میں شائع کتاب جس کا عنوان ’’ حالیہ واقعات اور چیالنجس ‘‘ کے آخری باب کا ذیلی عنوان ’’ گودھرا واقعہ اور گجرات میں مسلم کش فساد ‘‘ہے۔

گوہاٹی۔ بارہویں جماعت کے لئے پولٹیکل سائسنس کی کتاب تیار کرنے والے ریاست آسام کی ایک مشہور پبلشر اور دو تین مصنفین کے خلاف شکایت کے بعد 2002کے گجرات فرقہ وارانہ فسادات کے دوران گجرات اسوقت حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے والے نریندر مودی کے متعلق ایک لائن تحریر پر’’ہمارے معرو ف وزیر اعظم کے متعلق آنے والے ہمارے طلبہ کو گمراہ‘‘ کرنے کا مورد الزام ٹہرایاگیا ہے۔مذکورہ 390صفحات پر مشتمل کتاب کی اشاعت گوہاٹی نژاد آسام بک ڈپو نے کی ہے ۔

اس کوحوالہ یا پھر گائیڈ کہہ سکتے ہیں جو این سی ای آر ٹی کے مقرر نصاب کے خطوط پر تحریرکی گئی ہے‘ جس پر 2001سے آسام اعلی تعلیمی کونسل عمل کررہا ہے۔آسام بک ڈپوڈ ریاست کا90سال قدیم پبلشنگ ہاوز ہے۔

جو تین مصنفین پر مقدمہ درج کیاگیا ہے ان میں گوہاٹی کے آریہ ویدیا پیٹھ کالج کے ریٹائرڈ ایچ ا ڈی پولٹیکل سائنس درگار کانتا سرماہیں جن کاکچھ سال قبل انتقال بھی ہوگیا ہے ‘ اور رفیق زما ں ایچ او ڈی پولٹیکل سائنس گول پارہ کالج‘ کے علاوہ منیش پرتیم باروہ موجودہ ایچ او ڈی پولٹیکل سائنس ڈی کے کالج مرز ا جو گوہاٹی کے مضافات میں ہے

۔ائی پی سی کی دفعہ 153اے505اور34کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے۔پہلی مرتبہ 2006میں شائع کتاب جس کا عنوان ’’ حالیہ واقعات اور چیالنجس ‘‘ کے آخری باب کا ذیلی عنوان ’’ گودھرا واقعہ اور گجرات میں مسلم کش فساد ‘‘ہے۔

سوالات کے زمرے میں صفحہ 376پر تحریر ہے کہ ’’ اس واقعہ ( کوچ کو لگی آگ) کی وجہہ سے 57لوگوں میں موت ہوگئی جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔واقعے کے پیچھے مسلمانوں کے ملوث ہونے کاشبہ کیاگیا‘ اگلے روز گجرات کے مختلف حصوں میں ان پر بے رحمی کے ساتھ حملے کئے گئے۔

کئی مہینوں تک یہ تشد د جاری رہا اور ہزاروں لوگ اس میں مارے گئے جس میں زیادہ تر مسلمان ہیں تھے۔ تاسف یہ ہے کہ اس وقت ریاست کی نریندر مودی کی زیرقیادت بی جے پی حکومت تمام واقعات پر خامو ش تماشائی بنی رہی ۔ اس کے علاوہ ریاستی انتظامیہ پر ہندوؤں کی مدد کرنے کے بھی الزامات لگے‘‘۔

ستمبر15کے روز ایک مکتوب کے ذریعہ گول گھاٹ پولیس اسٹیشن انچارج کو شکایت داخل کی گئی اس میں کہاگیا کہ’’ یہ سب جانتے ہیں کہ اس موضوع پر ایس ائی ٹی کی نگرانی میں تحقیقات کے بعد سپریم کورٹ نے وزیراعظم نریند رمودی کو 12ستمبر2011کے روز کلین چٹ دیدی ہے‘‘۔