الٰہ آباد : حضرت امام حسین علیہ السلام پر عقیدہ صرف مسلمان ہی نہیں ر کھتے بلکہ غیر مسلم بھی ان عظمت کے قائل ہیں ۔گڑمنڈی نخاس میں مقیم آنند مورتی گپتا اپنے دادا پر دادا کے زمانے سے عشرہ مجالس کاانعقاد کر تے چلے آرہے ہیں ۔ آنند گپتا کے پر دادا میکو رام گپتا ان کے بیٹے رام مورتی گپتا اور رام مورتی گپتا کے پوتے آنند گپتا ہر سال یکم محرم سے ۱۰؍ محرم تک عشرہ مجالس منعقد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پتہ نہیں ہے کہ یہ سلسلے ان کے خاندان میں کب سے چلا آرہا ہے۔لیکن وہ اپنے آباء و اجداد کے اس عمل کو آگے لے جا رہے ہیں ۔ آنند مورتی گپتا نے بتایا کہ وہ ہر سال یکم محرم سے ۱۰؍ محرم تک نہایت عقیدت سے عشرہ مجالس منعقد کرتے ہیں ۔
اور امام حسین علیہ السلام اور دیگر کربلا کے شہدا ء کرام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں او ران کے غم میں شامل ہوتے ہیں ۔ آنند گپتا کا کہنا ہے کہ وہ محض اپنی دلی خواہش پوری کرنے کیلئے وہ یہ کام کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ امام حسین کو بھگوان مانتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ مجالس عزا میں دور دور سے لوگ نہایت عقیدت سے شریک ہوتے ہیں اور اپنے خالی دامنوں کو بھر کے لیجاتے ہیں ۔ آنند گپتا نے کہا کہ جس طرح ہمارا عقیدہ ہمارے مذہب پر اسی طرح امام حسین اور شہداء کربلا پر بھی ہے ۔ خاص طور پر تو امام حسین کو ہم بھگوان مانتے ہیں۔ انہوں نے پرانی بات یاد کر تے ہوئے کہا کہ ملک کی آزادی کے بعد کسی شیعہ خاندان سے اس وعدہ پر مذکورہ مکان خریدا گیا تھا کہ ہر سال محرم کے ایام میں مجلس کا انعقاد ہونا چاہئے جو آج تک جاری ہے ۔
یہ سلسلہ 75سالوں سے چلا آرہا ہے اورانشاء اللہ آگے بھی قائم رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس کے انعقاد کرنے سے ہماری دلی مرادیں پوری ہوتی ہیں ۔ یہی میرا اور میرے با با او ردادا کا کہنا تھا ۔انہوں نے کہا کہ میرا پورا گھرانہ امام حسین کوبھگوان مانتا ہے او ر آج بھی انہی کے نقش قدم پر چلتا ہے ۔ آنند گپتا نے کہا کہ میرے گھر میں ایک امام باڑہ ہے اور محرم کا چاند نظر آتے ہی امام باڑے میں علم ایستادگی عمل میں آجاتی ہے ۔ اگر بتی اور شمع روشن کردی جاتی ہے ۔
او رعلم کی زیارت کیلئے لوگ بلا تفریق مذہب و ملت کثیر تعداد میں شریک ہوتے ہیں ۔اور اپنی منتیں اور مرادیں پوری کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پورا محلہ جانتا ہے کہ ہمارے محلہ میں مجلس انعقاد کی جاتی ہے او رکسی ہندو کو اس پر اعتراض نہیں ہے۔