چینائی میں لڑکی کے قتل کو لو جہاد قرار دینے پر تنازعہ
ممبئی 6 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) گلوکار ابھیجیت کی جانب سے چینائی میں انفوسیس کی ملازمہ کے قتل کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ انھوں نے سواتی کے قتل کو ’’لو جہاد‘‘ کا معاملہ قرار دیا اور کہا تھا کہ ممکن ہے کہ حملہ آور مسلمان ہوگا۔ 24 سالہ سافٹ ویر انجینئر ایس سواتی کا چینائی میں ننگابکم ریلوے اسٹیشن پر جمعہ کے دن بہیمانہ قتل کردیا گیا تھا۔ جبکہ ہندو دائیں بازو گروپ کے ویب سائٹ پر ایک مضمون بعنوان آئی ایس آئی ایس کے طرز پر انفوسیس لڑکی کا گلا کاٹ کر قتل کیا گیا ہے تاکہ لو جہاد کے دیگر متاثرین پر خوف طاری ہوسکے اور گلوکار ابھیجیت کے ٹوئٹر پر یہ تحریر تھا کہ وزیراعظم صاحب، ہندو والدین سواتی کے لئے انصاف اور ہمارے بچوں کے لئے انتقام چاہتے ہیں جبکہ سواتی کو لو جہاد کے لئے بھینٹ چڑھادیا گیا ہے۔ دریں اثناء یکطرفہ محبت کرنے والے نوجوان کے ہاتھوں لڑکی کے قتل کے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر بعض میڈیا کے نمائندوں نے شدید اعتراض کیا جس پر گلوکار ابھیجیت نے ایک خاتون جرنلسٹ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے ہیں۔ اس جرنلسٹ نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے الزام میں گلوکار کو گرفتار کرلینا چاہئے جس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ابھیجیت نے جرنلسٹ کو بوڑھی خاتون کہتے ہوئے طنز کیا تھا۔ جرنلسٹ چترویدی نے کہاکہ گلوکار کے ٹوئیٹ انتہائی شرمناک اور فحش انداز کے ہیں اور ان کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج کروائی جائے گی۔ واضح رہے کہ ابیجیت سابق میں بھی پاکستان گلوکاروں اور فنکاروں کے خلاف ریمارکس کرکے تنازعہ میں گھر گئے تھے۔