گری راج سنگھ نے فرقہ وارانہ کیس کے ملزمین سے ملاقات کی‘کہاکہ ہندوؤں کو دبایاجارہا ہے۔

بی جے پی رکن پارلیمنٹ ایک وی ایچ پی لیڈر جس کے بیٹے کو گرفتار کرلیاگیا ہے سے ملاقات کے بعد روپڑے‘ او کہاکہ ریاست میں این ڈی اے کی ساتھی پارٹی کے ساتھ اقتدار رہنے اوررکن پارلیمنٹ ہونے کے باوجود وہ خود کو’’لاچار‘‘ محسوس کررہے ہیں۔
پٹنہ۔یونین منسٹر اور ناواڈا سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ گریراج سنگھ نے اتوار کے روز بجرنگ دل اور وی ایچ پی کارکنوں کے ان والدین سے ملاقات کی جن کے جنھیں تشدد بھڑکانے کے لئے الزام میں گرفتار کیاگیا ہے اور بہار حکومت سے سوال کیا کہ ’’ ہندوؤں کو دبانا کیاسکیولرازم ہے‘‘۔

بی جے پی رکن پارلیمنٹ ایک وی ایچ پی لیڈر جس کے بیٹے کو گرفتار کرلیاگیا ہے سے ملاقات کے بعد روپڑے‘ او کہاکہ ریاست میں این ڈی اے کی ساتھی پارٹی کے ساتھ اقتدار رہنے اوررکن پارلیمنٹ ہونے کے باوجود وہ خود کو’’لاچار‘‘ محسوس کررہے ہیں۔

ایک روز قبل نواڈا کی جیل جاکر مذکورہ رکن پارلیمنٹ نے بجرنگ دل او روی ایچ پی کے گرفتار کارکنوں سے ملاقات بھی کی تھی۔پچھلے سال رام نومی کے موقع پر پیش ائی فرقہ وارانہ کشیدگی ضمن میں پولیس نے بجرنگ دل کے ضلع کوارڈینٹر جیتندر پرساد کو 3جولائی کے روز گرفتار کرلیاتھا۔

فرقہ وارانہ تشدد پر مشتمل زیر التوا ء واقعات پر کاروائی کے متعلق اعلی عہدیداروں کے فیصلے کے بعد یہ گرفتار ی عمل میں ائی ہے۔

پرساد کی گرفتاری کے خلاف بجرنگ دل او روی ایچ پی نے احتجاجی منظم کرتے ہوئے جبری طور پر نواڈا بھی بند کرایاتھا۔

مبینہ طور پر نفرت آنگیز تقریر کرنے والے وی ایچ پی کے ضلع جنرل سکریٹری کیلاش وشواکرما کے بشمول بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے دیگر پانچ کارکنوں کی گرفتاری 6جولائی کے روز پیش ائی۔ ایس پی نواڈا ایس ہری پرسادنے کہاکہ’’اپریل2016کے کیس میں جیتندر پرساد مطلوب تھا۔

وشواکرما اور دیگر کو لاء اینڈ آرڈر مسئلہ پیدا کرنے اور لوگوں کو اکسانے کے الزام میں گرفتار کیاگیا ہے‘‘۔

نواڈا کے رکن پارلیمنٹ جنھوں نے پرساد او روشواکرما کے گھر جاکر اتوار کے روز فیملی والو ں سے ملاقات کے دوران اس وقت روپڑے جب وشواکرما کے بیٹے نے اپنے والد کے بے قصورہونے کی ان سے گوہار لگائی۔

رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ ’’ میں ریاستی حکومت سے پوچھ رہاہوں وہ ایمانداری کے ساتھ جواب دے کہ جیتو‘ کیلاش او ردیگر جن کا نام فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں کس طرح شامل کیاگیا ہے‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ ’’کیا ہندوؤں کو دباکر رکھنا ہی سکیولرزم ہے‘ کیا ہندؤوں کو تباہ کرنا ہی سکیولرزام ہے‘‘۔

نواڈا میں2017کے دوران رام کا پوسٹر پھاڑنے کے متعلق سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ’’ کس نے رام کی تصوئیر پھاڑی تھی؟یہاں کے مسلمانو ں نے ایسا کیاتھا۔ اس کے برخلاف دوسری طرف کے لوگوں پر الزام لگاکر انہیں ماخوذ کیاگیا ‘‘۔

جے ڈی یو ترجمان کے سی تیاگی نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ سماج میں تناؤ پیدا کرنے والی باتیں ذمہ دار عہدوں پر فائز لوگوں کو نہیں کرنا چاہئے۔

چاہے کہ وہ ہجومی تشدد کے ملزم کی جینت سنہا کے ہاتھوں گلپوشی کی بات ہو یا پھر گریراج کی ملزمین کے افراد خاندان سے ملاقات کا معاملہ ہو اس طرح کی حرکتوں سے انہیں باز آجانا چاہئے‘‘۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مارچ او راپریل کے مہینے میں پیش ائے تمام زیر التواء فرقہ وارانہ واقعات کی یکسوئی کا حکومت نے فیصلہ لیاہے