دولتمند افراد میدان میں، قیادت کو خوش کرنے ہورڈنگس، حقیقی کارکنوں کو ٹکٹ سے محرومی کا اندیشہ
حیدرآباد۔/5جنوری، ( سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات کے ٹکٹ کیلئے اہم سیاسی جماعتوں کے دفاتر میں امیدواروں کا زبردست ہجوم دیکھا جارہا ہے۔ اب جبکہ انتخابی اعلامیہ کی اجرائی آئندہ دو دن میں ممکن ہے لہذا ٹکٹ کے خواہشمند اپنی پسند کی سیاسی جماعت اور اس کی قیادت سے رجوع ہورہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کے دفاتر پر روزانہ ہجوم دیکھا جارہا ہے جن میں امیدواروں کے علاوہ ان کے حامیوں کی تعداد بھی شامل ہے۔ ٹکٹ کے خواہشمند پارٹی اور قیادت پر اثر انداز ہونے کیلئے اپنے حامیوں کے ساتھ رجوع ہوکر اپنی طاقت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ عوامی تائید اور حامیوں کے ذریعہ کامیابی کا یقین دلانے کی کوشش ایک طرف ہے تو دوسری طرف ٹکٹ کے حصول کیلئے دولت کی زبردست ریل پیل دیکھی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دولت مند افراد ٹکٹ کے حصول کیلئے لاکھوں روپئے پارٹی فنڈ کی پیشکش کررہے ہیں۔ تمام اہم سیاسی جماعتوں نے اگرچہ اندرونی طور پر پارٹی امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دینے کا کام شروع کردیا ہے تاہم باقاعدہ طور پر درخواستوں کے ادخال کا کام ابھی باقی ہے۔ ہر پارٹی اگرچہ درخواستیں طلب کرتی ہیں تاہم امیدواروں کے انتخاب کے وقت کامیابی کے امکانات اور دیگر اُمور کو پیش نظر رکھتے ہوئے امیدوار کے نام کو قطعیت دی جاتی ہے۔ انتخابات میں حالیہ عرصہ میں دولت اور طاقت کے استعمال میں اضافہ کا نتیجہ ہے کہ عوامی زندگی سے نابلد افراد بھی دولت کے ذریعہ ٹکٹ خریدنے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ شہر سے تعلق رکھنے والے کئی دولتمند افراد نے اہم سیاسی جماعتوں سے رجوع ہوکر بھاری پارٹی فنڈ کی پیشکش کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مقامی سیاسی جماعت کے ٹکٹ کیلئے کھلے عام دولت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور پارٹی کے حق میں شہر میں ہورڈنگس اور پوسٹرس آویزاں کرتے ہوئے ٹکٹ کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہورڈنگس اور پوسٹرس پر لاکھوں روپئے خرچ کئے جارہے ہیں تاکہ قیادت کی توجہ اور ہمدردی حاصل کرسکیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹکٹ کیلئے 50لاکھ تا ایک کروڑ روپئے تک کا بھی آفر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انتخابی خرچ کیلئے علحدہ 20تا25لاکھ روپئے خرچ کرنے کا یقین دلایا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ سیاسی پارٹیوں میں مجوزہ گریٹر انتخابات کیلئے دولت مند افراد کی دوڑ نے حقیقی کارکنوں اور قائدین کو مایوس کردیا ہے۔ پارٹی قیادتیں دولتمند افراد کو اہمیت دے رہی ہیں لہذا حقیقی کارکن ٹکٹ کے حصول کے بارے میں نااُمید دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ وہ پارٹی فنڈ کے طور پر لاکھوں روپئے فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ سابق میں صرف چند لاکھ روپئے کے خرچ سے بلدی انتخابات کی مہم مکمل کی جاسکتی تھی لیکن اس مرتبہ سیاسی جماعتوں نے بھی پارٹی ٹکٹ کی قیمت بڑھادی ہے جس سے انتخابی اخراجات میں از خود اضافہ ہوگیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ زیادہ تر دولتمند افراد کو جن پارٹیوں کے ٹکٹ کی خواہش ہے ان میں برسراقتدار ٹی آر ایس سرفہرست ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس، تلگودیشم اور مقامی سیاسی جماعت کے ٹکٹ کیلئے کوشش کرنے والوں کی کمی نہیں۔ ٹکٹ کے ایک خواہشمند نے بتایا کہ مقامی سیاسی جماعت نے خفیہ طور پر بھاری رقومات حاصل کرتے ہوئے اپنے امیدواروں کی فہرست کو عملاً قطعیت دے دی ہے اور اس مرتبہ کئی حقیقی کارکنوں کو محروم ہونا پڑے گا۔ اس صورتحال کے سبب گزشتہ کئی دہوں سے پارٹی سے وابستہ کارکنوں میں مایوسی دیکھی جارہی ہے اور وہ عوامی تائید اور اپنی شناخت کے باوجود ٹکٹ حاصل کرنے کے موقف میں نہیں کیونکہ ان کے پاس دولت نہیں ہے۔ اس طرح کے افراد دیگر جماعتوں میں شمولیت اختیار کرنے اور انتخابی میدان میں اُترنے پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔ تمام بڑی جماعتوں کے کارکن پارٹی میں دولتمند افراد کے داخلے سے پریشان ہیں جو انہیں ٹکٹ سے محرومی کا اہم سبب بن سکتے ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے مجوزہ انتخابات میں حقیقی کارکنوں سے ناانصافی کے اندیشے پائے جاتے ہیں۔ ٹی آر ایس کے قیام سے لے کر آج تک مکمل وفاداری کے ساتھ کام کرنے والے شہر کے سینکڑوں بلکہ ہزاروں ورکرس اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں اور وہ گریٹر انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کیلئے وزراء اور عوامی نمائندوں سے رجوع ہورہے ہیں۔ تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت کی تشکیل اور پھر ضمنی انتخابات میں شاندار کامیابی کی روایت کو دیکھتے ہوئے ٹکٹ کے خواہشمندوں کی تعداد میں بھی زبردست اضافہ ہوچکا ہے۔ ہر وارڈ کیلئے ٹی آر ایس میں ٹکٹ کے خواہشمندوں کی تعداد 20تا25ہے جن میں سے صرف ایک کو ہی ٹکٹ الاٹ کیا جائے گا۔ ایسے میں مخالف اور ناراض سرگرمیوں کے امکانات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ گریٹر حیدرآباد میں کانگریس اور تلگودیشم کے موقف میں بہتری کو دیکھتے ہوئے پرانے شہر کے علاقوں میں بھی ان پارٹیوں کے ٹکٹ کے خواہشمندوں کا دفاتر پر ہجوم دیکھا جارہا ہے۔