گرین کارڈس کی جگہ اب ’’بِلڈ امریکہ ویزا‘‘ ٹرمپ کی نئی تجویز

میرٹ اور پوائنٹس کی بنیاد پر ہندوستانی پروفیشنلس کو فائدہ l کوٹہ میں 12 فیصد سے 57 فیصد اضافہ
سینیٹر کملا ہیریس نے ٹرمپ کی تجویز کو ’’تنگ نظری‘‘ سے تعبیر کیا

واشنگٹن ۔ 17 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی امیگریشن پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے میرٹ (قابلیت) اور پوائنٹ کی بنیاد پر ایک نئی پالیسی متعارف کروائی ہے جو موجودہ گرین کارڈس کی جگہ لیتے ہوئے اب ’’بلڈ امریکہ‘‘ ویزا کہلائے گا۔ یہی نہیں ٹرمپ نے نوجوان اور انتہائی قابلیت کے حامل لوگوں کے کوٹہ میں بھی 12 فیصد سے اضافہ کرتے ہوئے اسے 57 فیصد کردیا ہے جس کے بارے میں یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ اس سے ہندوستانی پروفیشنلس کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ’’ٹوٹا پھوٹا‘‘ سسٹم جو قانونی امیگریشن کیلئے لاگو تھا، بری طرح ناکام ہوچکا ہے جس نے عالمی سطح پر بہترین صلاحیتوں کے حامل افراد کو اپنی جانب راغب کرنے میں بھی ناکامی کا منہ دیکھا۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ عرصہ دراز سے میرٹ کی بنیاد پر امیگریشن کی سفارش کرتے آئے ہیں تاہم امریکہ میں مستقل رہائش کی اجازت مختلف پوائنٹس (نکات) کو مدنظر رکھتے ہوئے دی جائے گی جیسے عمر، معلومات، ملازمت کے مواقع اور شہری ذمہ داری کے علاوہ انگریزی زبان میں ٹسٹ پاس کرنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اب تک ہم قابل اور ذہین لوگوں کی حق تلفی کرتے آئے ہیں تاہم اب ایسا نہیں ہوگا کیونکہ ہمیں امید ہیکہ جو نئی پالیسی متعارف کی گئی ہے اسے بہت جلد منظوری مل جائے گی۔

ہم خود بھی یہی چاہتے ہیں کہ نوجوان ذہین طلباء اور ورکرس امریکہ میں رہیں اور پھلے پھولیں۔ موجودہ قواعد و ضوابط کسی کام کے نہیں ہیں کیونکہ ان کے تحت ہم کسی ڈاکٹر، کسی محقق، ایک ایسے طالب علم کو جس نے دنیا کے بہترین کالج سے گریجویشن میں پہلا درجہ حاصل کیا ہو وغیرہ وغیرہ کو ترجیح دینے کے موقف میں نہیں تھے۔ ٹرمپ وائیٹ ہاؤس کے روزگارڈن میں موجود مجمع سے خطاب کررہے تھے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ امریکہ ہر سال 1.1 ملین گرین کارڈس جاری کرتا ہے جسے حاصل کرنے والے غیرملکی شہریوں کو زندگی بھر امریکہ میں ملازمت کرنے اور رہائش اختیار کرنے کی اجازت حاصل ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں اندرون پانچ سال انہیں امریکہ کی شہریت ملنے کی راہ بھی ہموار ہوجاتی ہے۔ دوسری طرف امریکہ میں پہلی ہندوستانی نژاد خاتون سینیٹر کملاہیریس نے صدر ٹرمپ کی میرٹ کی بنیاد پر امیگریشن پالیسی کو ’’تنگ نظری‘‘ سے تعبیر کیا اور کہا کہ وہ خود بھی ایک ہندوستانی تارک وطن کی بیٹی ہیں اور آج صورتحال یہ ہیکہ وہ 2020ء کے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کی تجویز ؍ سفارش کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکی شہری ہمیشہ ایک یکساں ثقافت کو ترجیح دیتے ہیں اور ساتھ ہی امریکی دستور نے بھی تمام لوگوں کو یکساں حقوق کی طمانیت دی ہے۔ 54 سالہ کملاہیریس نے کہا کہ ٹرمپ کی تجویز تنگ نظری کے سوائے کچھ نہیں۔ لاس ویگاس میں ایشیائی۔ امریکیوں کے ایک مجمع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔