گرین پینل کے تقرر پر ایس ایس /ایس ٹی ایکٹ کے متعلق این ڈی اے کی ساتھی جماعت کا مرکز پر دباؤ

ایل جی پی لیڈر نے کہاکہ ایس سی‘ یس ٹی طبقات خودکو ٹھگا محسوس کررہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کے احکامات جس میں مبینہ طور پر حقیقی قانون کے ساتھ کھلواڑکیاگیا ہے کہ متعلق حکومت نے اب تک کوئی نوٹس جاری نہیں کی ہے۔
پٹنہ۔یونین منسٹر رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی( ایل جے پی) جو بی جے پی کی ایک ساتھی بھی ہے نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ اگر حکومت ان کے مطالبات کی یکسوئی نہیں کرتی ہے توہ اگلے ماہ منعقد ہونے والے دلتوں کے ہونے والے احتجاج شامل ہوجائیں گے‘ مگر اتحاد سے علیحدگی اختیار کرنے کی انہوں نے دھمکی نہیں دی۔

ایل جے پی کا مطالبہ ہے کہ درج فہرست طبقات‘اور درج فہرست قبائیلوں کے ایکٹ میں ترمیم کے لئے ایک ارڈنینس منظور کرے جسکو چار ماہ قبل تبدیل کردیاگیاتھاو۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران پاسوان کے قانون ساز بیٹے چراغ پاسوان نے کہاکہ’’ ہمارے صبر کی انتہا ہوگئے ہیں کیونکہ ایکٹ کا احیاء عمل میں لانے کے لئے اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایاگیا ہے‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ اپریل 2کے روز سارے ملک میں احتجاج ہوا۔ اسی طرح کا احتجاج کچھ تنظیموں نے 9اگست کے روز اعلان کیا ہے۔ ہم اس سے قبل مذکورہ ایکٹ کو بحال کرنے کے لئے ارڈنینس لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اگر ایسا نہیں ہوا تو ہماری دلت سینا سڑکوں پر اتر ائے گی‘‘۔ پاسوان کی پارٹی نے جسٹس اے کے گوئل کو نیشنل گرین ٹربیونل چیرمین کے عہدے سے ہٹانے کا بھی مطالبہ کیاہے۔ انہوں نے گوئیل کے تقررکو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے متعلق فیصلے سنانے والے دوججوں میں سے ایک اے کے گوئیل ہی تھے۔

چراغ نے وزیراعظم نریندر مودی کو مکتوب لکھ کر کہا ہے کہ گوئل کاتقرر دلت سماج میں غلط پیغام کی وجہہ بن رہا ہے جو سمجھ رہے ہیں کہ یہ تقرر انہیں انعام کے طور پر دیاگیا ہے’’ این ڈے اے کے ساتھ ہمارے حمایت مسائل کی بنیاد پر ہے‘‘۔

چراغ نے کہاکہ 2014میں بی جے پی کے ساتھ ایل جے پی کے اتحاد کی بنیاد دلت سماج کے مفادات کا تحفظ ہے۔

انہو ں نے کہاکہ پارٹی کا مودی پر پورا بھروسہ ہے مگر دیکھنا یہ ہے کہ حکومت ہماری درخواست او رمطالنات کو کس حد تک قبول کرتی ہے۔

انہو ں نے کہاکہ’’ اگر حکومت ہماری بات سن لیتی تو صورت حال اس طرح کی پیدا نہیں ہوتی‘‘۔

تاہم انہو ں نے راست طور پر نیشنل ڈیموکرٹیک الائنس سے علیحدگی اختیار کرنے کی دھمکی سے گریز کیا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ 9اگست کے مقر ر وقت تک ان کے مطالبات کی یکسوئی نہیں ہوئی تو کیا ان کی پارٹی بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کرلے گی تو انہوں نے کہاکہ’’ اگر ایسا ہوا تو ہم تمام حدیں پار کردیں گے‘‘ ۔

انہوں نے حالیہ دنوں میں خصوصی موقف کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والی آندھرا کی برسراقتدار تلگودیشم پارٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ’’ ہم ٹی ڈی پی کی طرف کوئی قدم نہیں اٹھارہے ہیں‘‘۔

چراغ نے کہاکہ عدالت کے فیصلے کے بعد دلت سماج پر مظالم کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے وہیں پولیس مقدمہ بھی درج نہیں کررہی ہے۔ایل جی پی جس کے چھ اراکین پارلیمنٹ ہیں کا بہار کے دلت ووٹرس پر اچھا اثر ہے۔ سال2014سے قبل پارٹی کا یوپی اے کے ساتھ اتحاد تھا