نئی دہلی۔حالیہ دنوں میں گرگاؤں کے فورٹیس اسپتال میں لیپرواسکوپیک سرجری کے ذریعہ جگر کے عطیہ کی سرجری انجام دی گئی ہے۔
مذکورہ سرجری میں عطیہ دینے والے فرد کے جگر کا کچھ حصہ کاٹ کر سرجری کے ذریعہ مریض کے جگر میوپیوست کیاجاتا ہے اور اس دوران بڑے پیمانے پر خون بھی بہہ سکتا ہے۔اس کیس میں ایک ڈھائی سال کا بچے ملوث ہے جو جگر کی بیماری کاشکار ہے۔
ا سکی ماں28سال کی عراقی عورت جس نے رضاکارانہ طور پر بیمار بیٹے کو اپنے جگر کا تکڑا عطیہ دینے فیصلہ کیاہے۔فورٹس اسپتال کے ڈائرکٹر ڈاکٹر وویک ویج نے کہاکہ ہندوستان میں اس طرح کی لپرو اسکوپک سرجری کے واقعات کم ہی درج ہوئے ہیں۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ مگر امریکہ اور دیگر ممالک میں‘ وہاں پر اس طرح کی متعدد سرجریاں ہوتی ہیں۔اس قسم کی سرجری میں کامیابی اس وقت بڑھ جاتی ہے جب عطیہ دینے والا جوان ہو۔ اس لئے بھی ہم نے ا س کیس میں پہل کی ہے‘‘۔
انہوں نے بتایا کہ سابق میں انہوں نے اس قسم کے چار سے پانچ سرجری انجام دئے ہیں۔
عطیہ دہندگان سے جگر کاٹ کر مریض کے اندر پیوست کرنے میں دس گھنٹے کا وقت لگا۔ فورٹس کے ڈاکٹر نے کہاکہ عطیہ دینے والے کے پیٹ میں اندازے کے مطابق ایک سنٹی میٹر کا پانچ سوارخ بنائے گئے جس میں آلات پر کیمرے نصب کرکے صاف طور سے رنگ اور پیٹ کے اندر کے سامنے کا جائزہ لیاگیا
۔جگر جس کا وزن دیڑھ کیلوگرام کا ہوتا ہے کہ کا شمار جسم کے سب سے بڑا اعضاء میں شمار ہے اور مرکزی کمیکل فیکٹری ہے۔وہاں پر ہزاروں چھوڑے بڑے اجزا موجود تھے جس کو چھونے سے بھی خون بہنے کا خدشہ لاحق تھا۔
گردے او رجگر جیسے بھاری بھرکم اعضا ء کو چھوٹے آلات کے ذریعہ سنبھالنا مشکل بھی تھا۔ ڈاکٹر ویج نے کہاکہ اڈوانس جگر سرجری کی وجہہ سے بہت سارے لوگ عطیہ دینے کے لئے آگے آرہے ہیں‘ جس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔جگر کی ناکامی کے بعد دوبارہ اس کو کارگرد بنانے میںیہ طریقہ علاج کافی موثر ثابت ہوسکتا ہے۔