گرگاؤں کی بھگوا تنظیمیں صرف پانچ مقامات پر نماز چاہتی ہیں

گرگاؤں۔ کھلی اراضی پر نماز کی ادائی کے متعلق چیف منسٹر ہریانہ کے موقف کی وضاحت کے بعد گرگاؤں کی بھگوا تنظیموں نے اپنے مطالبات میں شدت پیدا کردی ہے۔ چہارشنبہ کے روز ان لوگو ں نے گرگاؤں انتظامیہ سے کہاہے کہ وہ جمعہ کی نماز کی پانچ مقامات تک محدود کرے اور کوئی بھی مقام کسی ایک مندر کے بھی دوکیلومیٹر فاصلے پر نہیں ہوناچاہئے۔

مذکورہ بھگوا تنظیم یہ بھی چاہتے ہیں کہ جمعہ کی نماز کو آنے والے لوگوں کی شہریت کے شناختی کارڈ کی بھی جانچ کی جائے۔ سنیوکتھ ہندو سنگھرش سمیتی کے بیانر پر کئی تنظیمیں متحدہوکر کھلی اراضیات پر نماز کی ادائی کی مخالفت میں شدت پیدا کررہی ہیں۔

ایک اجلاس کے بعد نئے مطالبات پر مشتمل نو نکاتی درخواست ضلع انتظامیہ کو پیش کی گئی ہے۔

پچھلے ہفتے سنسکار بھارتی ابھیان‘ بھارت بچاؤ ابھیان‘ سودیشی جاگرن منچ‘ سنسکرتی گورو سمیتی ‘ ہندو جاگرن منچ‘ بجرنگ دل‘ اکھیل بھارتی ہندوکرانتی دل ‘ وی ایچ پی پر مشتمل گروپس کی جانب سے منعقدہ احتجاج کی قیادت کرنے والے مہاویر بھردواج نے کہاکہ ’’ انتظامیہ یقیناًنماز کے اہتمام کا انتظام کرے مگر وہ پانچ مقاما ت سے زائد نہیں ہونی چاہئے اور کسی بھی مندر کے دو کیلومیٹر کے فاصلہ بھی نہیں ہو‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ انتظامیہ کو جگہ کاانتخاب کرنے سے قبل ہماری رائے بھی حاصل کرنی چاہئے۔ مذکورہ گروپس شہر میں نماز جمعہ کی ادائی کے مقامات کی بڑھتی تعداد کو ’’ غیرقانونی پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ‘‘ سے جوڑ رہے ہیں۔

جب یہ گروپ شہر کے اطراف واکنا ف میں نماز کی ادائی میں خلل ڈالنے کے لئے جمعہ کے روز پہنچے تو ان لوگوں نے ’بنگلہ دیشی واپس جاؤ ‘ کے نعرے بھی لگائے۔

بھردواج نے چہارشنبہ کے روزکہاکہ ’’ کھلی اراضیا ت پر نماز کی ادائی میں اضافہ کی اصل وجہہ غیرقانونی پناہ گزینوں کی بڑھتی تعداد ہے‘‘

یہا ں پر اس با ت کا تذکرہ ضروری ہے کہ شہر میں ایک اندازے کے مطابق ایک 1200مقامات ہیں جہاں پر گرگاؤں میں تعمیر ی سرگرمیاں جاری ہیں جس میں انفرسٹکچر کی ترقی‘ انڈر پاس کی تعمیر‘ روڈس ‘ فلائی اور وغیرہ شامل نہیں ہیں۔

لہذا یہاں پر تعمیری مزدور کی بڑی مانگ چل رہی ہے اور اس کو پورا کرنے کے لئے دیگر ریاستوں سے مزدور یہاں پر آکر کام کررہے ہیں۔نماز کی مخالفت کرنے میں سب سے اہم رول ادا کرنے والے وزیر آباد گاؤں کے سابق صدر صوبے سنگھ بھورا نے کہاکہ انتظامیہ کو چاہئے وہ شہر کی سڑکوں پر نماز کی ادائی کے لئے آنے والوں لوگوں کے شناختی کارڈ کی جانچ بھی کرے۔

ماہ اپریل میں گرگاؤں کے سیکٹر43کے میدان میں نماز ادا کرنے والوں کے درمیان خلل پیدا کرنے کے الزام میں چھ لوگوں کوپولیس نے گرفتار بھی کیاہے۔ ضلع انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے اس با ت کو قبول کیاہے کہ پانچ مقامات کو قطعیت دینے کے مطالبہ پر ایک اجلاس منعقد ہوا ہے جو مندر کے قریب میں نہیں ہونے چاہئے۔

ایک افیسر نے کہاکہ دیگر گروپس کے ساتھ بات چیت کے ذریعہ اس مسلئے کو آنے والے کچھ دنوں میں حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ ہر گروپ کے مطالبات کی یکسوئی ممکن نہیں ہے ۔ مشترکہ خطوط پر ہم ان مسائل کو حل کرنے کاکام کریں گے۔

ہمارے لئے سب سے ہم شہر میں امن کی برقراری کو یقینی بنانا ہے‘‘۔رپورٹرس کے سوالا ت کا جواب دیتے ہوئے پچھلی اتوار کو چیف منسٹر منوہر لال کھٹر نے کہاکہ تھا کہ ’’ کھلی اراضیات پر نماز کی ادائی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے‘ جو انہیں مقرر جگہ پر ہی اداکرنا ہے ‘ نماز یاتو مسجد یا پھر عید گاہ میں ادا کی جانی چاہئے‘ اگر جگہ کی کمی ہے تو مسلمانو ں کو چاہئے وہ اپنی ذاتی جگہ پر نماز کی ادائی کریں‘‘۔

مقامی بھگوا تنظیمو ں کی غنڈہ گردی کے متعلق سوال پوچھنے پر انہو ں نے کہاکہ ’’ نظم ونسق کی برقرار ی حکومت کی ذمہ داری ہے اور وہ یہ کام کریں گے‘‘