گرگاؤں۔پولیس نے 20اپریل کے روز نماز کے دوران ’’ جئے شری رام ‘‘ اور ’’ رادھے رادھے‘‘ کے نعروں کے ذریعہ نماز میں خلل پیدا کرنے والے چھ لوگوں کو گرفتار کرلیا۔ملزمین کی شناخت ارون‘ دمنیش‘ دیپک‘ مونو عرف نامبرداری ‘ موہت اور رویندر کی حیثیت سے کی گئی ہے ‘ تمام ملزمین وزیر آباد اور کنہائی گاؤں کے ساکن بتائے جارہے ہیں۔
مذکورہ تمام کی گرفتاری پچھلے ہفتہ وائیرل ویڈیو کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
اس ویڈیو میں صاف طور پر دیکھاجاسکتا ہے کہ یہ ملزمین مسلمانوں کو اس مقام کی صفائی کی بات کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔افواہ یہ بھی ہے کہ ملزمین کا تعلق موافق ہندو گروپ سے ہے۔
تاہم پولیس نے اس بات سے انکار کیا ہے۔ پولیس کے ترجمان رویندر کمار نے کہاکہ’’ ملزمین پڑوسی گاؤں کے ہیں اور ان کا کسی گروپ او رتنظیم سے تعلق نہیں ہے۔ فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے کی غرض سے یہ افواہ پھیلائی جارہی ہے۔
پچھلے ہفتپ چھ لوگ سروستی کونج کے علاقے کی کھلی اراضی پر پہنچے جہاں پر پچاس کے قریب لو گ ’’ نماز‘‘ کی ادائی کے لئے جمع ہوئے تھے۔ان لوگوں نے نعرے لگاتے ہوئے نماز میں خلل پیدا کیاتھا۔
اس واقعہ کا ایک ویڈیو مبینہ طور پر وائیرل ہوا جس میں ملزمین مسلمانوں سے کہہ رہے ہیں وہ مسجد میں جاکر نماز ادا کریں۔ اس ویڈیومیں وہ صاف طور پر کہتے سنے جاسکتے ہیں’’ مسجد کس لئے بنایا ہے۔
اپنے گاؤں میں جاؤ‘ نماز پڑھو‘‘۔سیکٹر 53پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاوز افیسر ارویند داھیا نے کہاکہ ’’ائی پی سی کے دفعہ295اے جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا کسی دوسرے مذہب کے لوگوں کے عقائد کا مذاق اڑانا اور296مذہبی اجتماع میں خلل پیدا کرنا کے علاوہ 506ارتکاب جرم کی کوشش کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں‘‘۔
تاہم گاؤں والوں نے ملزمین کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔ ان کا دعوی ہے کہ پولیس نرم رویہ اختیار کرتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے عبادت کرنے والوں کی حمایت کررہی ہے۔
وزیرآباد گاؤں کی پنچایت کے ایک رکن نے کہاکہ ’’ مذکورہ لڑکے( ملزمین) نے کسی کو عبادت کرنے سے نہیں روکا ہے۔
وہ چاہتے تھے کہ مقرر مقام پر نمازی عبادت کریں۔باہر کے لوگوں کی آبادی علاقے میں بڑھی ہے۔ وہ لوگ جہاں پر چاہئے اپنی عبادت کرسکتے ہیں۔
جمعہ کے روز وہ سڑکوں ‘ فلائی اورس او رفٹ پاتھوں پر نماز ادا کرتے ہوئے نماز میں خلل پیدا کرتے ہیں۔ کیا ضلع انتظامیہ ’ ست سنگ‘ کے لئے پچاس لوگوں کو کھلی جگہ میں جمع ہونے کی اجاز ت دیگا؟ ۔ پنچایت نے تمام لڑکوں کی رہائی کا مطالبہ کیا‘‘