نئی دہلی( انڈیا):دہلی کمیشن فار ویمن( ڈی سی ڈبیلو)نے پیر نے روز دہلی پولیس کو ایک مکتوب لکھتے ہوئے سوشیل میڈیا پر وائیرل بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے خلاف مہم چلانے والی لیڈی شری رام کالج کی طالب علم گرومہیر کور کو ہراساں کرنے والے افراد کے خلاف سخت ایکشن لینے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
Police must take action against those boys giving rape threats to Gurmehar Kaur and set an example: DCW Chairperson @SwatiJaiHind pic.twitter.com/nInHKiNqS3
— Delhi Commission for Women – DCW (@DCWDelhi) February 27, 2017
آج یہاں میڈیاسے بات کرتے ہوئے ڈی سی ڈبیلو کے سربراہ سواتی نے بتایا کہ انہو ں نے دہلی پولیس کو مکتوب لکھ کران افراد کے خلاف ایف ائی آر درج کرنے کی خواہش کی ہے جنھوں نے گرومہیر کور کو جان سے مارنے اور عصمت ریزی کی دھمکی دی ہے۔
Presently DCW Home Guards providing protection to Gurmeher Kaur. We will be with her 24*7. Hope Delhi Police urgently gives her protection.
— Swati Maliwal (@SwatiJaiHind) February 27, 2017
ملیوال نے کہاکہ ’’ وہ ( کور) نے ایک اسکرین شاٹ لیکر ہمیں بھیجاہے جس میں کچھ لڑکی آن لائن مسلسل انہیں عصمت ریزی کی دھمکی دے رہے ہیں۔
ڈی سی ڈبیلو نے حالات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے دہلی پولیس کو ایک مکتوب لکھا ہے کہ ایسے افراد کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے ایف ائی آر درج کرکے سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل دیاجائے ‘‘۔
کور اور اس کے گھر والوں کی حفاظت اور سکیورٹی کے متعلق دہلی پولیس کو اس کی ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے ‘ ڈی سی ڈبلیو سربراہ نے کہاکہ آن لائن خواتین کے ساتھ بدتمیزی اورہراسانی کا نئے رحجان کو فروغ مل رہا ہے ‘ اس قسم کی حرکت کرنے والوں کو کڑا سبق سیکھانے کی ضرورت ہے۔
#StopRapeThreats: @Mehartweets threatened with rape, after her posts went viral, complaints. Here's what DCW's @SwatiJaiHind has to say. pic.twitter.com/al55glnpLi
— Mirror Now (@MirrorNow) February 27, 2017
بعدازاں ڈی سی ڈبلیو کی جانب سے ’’ مخالف ملک‘ طاقتوں کی حمایت سے انکار پر ضروردیتے ہوئے جو بھی ہو انہوں نے کہاکہ کور کی حمایت میں کور کو مخالف ملک جذبات بھڑکانے والی قراردینے سے انکار کیا اور کہاکہ جو بھی ہوں وہ دہلی یونیورسٹی میں امن قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
قبل ازیں گرومہیر نے اپنے اس مہم پر زوردیاجس کا مقصد ایسے تنظیموں کے خلاف آواز بلند کرنا ہے جو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنیادی حق’ اظہار خیال کی آزادی ‘ کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ’’ میں ڈرنے والی نہیں ہوں‘ میرے والد نے ملک کے لئے گولی کھائی ہے او رمیں بھی ملک کے لئے گولی کھانے کو تیار ہوں‘ میر ے پاس ملک کے گولی مارنے کا بھی حوصلہ ہے۔
میں چاہتی ہوں تمام طلبہ تشدد کے خلاف آواز اٹھائیں اور کہیں کہ ہم اس کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے‘
You must be logged in to post a comment.