گرفتار شدہ جہدکاروں کو 6 ستمبر تک گھر پر نظربند رکھنے کا حکم

واقعہ کے 9 ماہ بعد گرفتاریوں پر حکومت مہاراشٹرا سے سپریم کورٹ کا سوال

نئی دہلی ۔ 29 اگست (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے بھیما۔ کوریگاؤں تشدد کیس کے ضمن میں گرفتار شدہ انسانی حقوق کے پانچ جہدکاروں کو 6 ستمبر تک گھر پر نظربند رکھنے کا حکم دیا اور کہا کہ ناراضگی دراصل جمہوریت کی ایک ’’حفاظتی پرت‘‘ ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اس حکم کے بعد یہ پانچ جہدکار اب 6 ستمبر تک جیل کو روانہ نہیں کئے جائیں گے بلکہ وہ پولیس کی نگرانی میں گھر پر نظربند رہیں گے۔ چیف جسٹس دیپک مصرا کی زیرقیادت سپریم کورٹ بنچ نے بھیما ۔ کوریگاؤں واقعہ کے 9 ماہ گذرنے کے بعد ان افراد کی گرفتاریوں کے بارے میں مہاراشٹرا پولیس سے سوال اٹھایا۔ اس بنچ نے جس میں جسٹس اے ایم کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندراچوڑ بھی شامل ہیں، کہا کہ ’’ناراضگی دراصل جمہوریت کی حفاظتی برت و ڈھال ہے اور آپ اگر ان حفاظتی ڈھالوں کو رہنے کی اجازت نہیں دیں گے تو وہ پھٹ پڑے گی‘‘۔ ملک کی اس اعلیٰ ترین عدالت نے پانچ دانشوروں کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر مہاراشٹرا کی ریاستی حکومت اور ریاستی پولیس کو نوٹس بھی جاری کی ہے۔ ان درخواست گذار دانشوروں میں ممتاز مورخ رامیلا تھاپر، ماہرین معاشیات پربھات پٹنائیک اور دیویکا جین بھی شامل ہیں، جنہوں نے بشمول تلگو کے انقلابی ادیب و شاعر ورا ورا راؤ، سدھا بھردواج جیسے انسانی حقوق جہدکاروں کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ مہاراشٹرا کی طرف سے رجوع ہونے والے وکیل صفائی نے ان دانشوروں کی درخواست کی قبولیت کے جواز کو چیلنج کیا اور کہا کہ کوئی اجنبی (غیرمعلنہ) ان جہدکاروں کی طرف سے راحت طلب نہیں کرسکتا جو پہلے ہی مختلف ہائی کورٹس سے رجوع ہوچکے ہیں۔ واضح رہیکہ ممتاز تلگو ادیب و شاعر ورا ورا راؤ کو حیدرآباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ دیگر جہدکاروں ورنن گونزالویز اور ارون زیرا کو ممبئی میں پکڑ لیا گیا تھا۔ ٹریڈ یونین لیڈر سدھابھردواج کو ہریانہ کے فریدآباد سے اٹھا لیا گیا تھا۔ سیول لبرٹیز جہدکار گوتم نولکھا کو نئی دہلی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ مہاراشٹرا پولیس نے گذشتہ سال 31 ڈسمبر کو موضع بھیما۔ کوریگاؤں میں پھوٹ پڑنے والے تشدد کا سبب بننے والے یلغار پریشد تقریب کے بعد متعلقہ وشرام باغ پولیس اسٹیشن مںید رج شدہ ایف آئی آر کی بنیاد پر یہ گرفتاریاں کی تھی۔ سپریم کورٹ میں اس مقدمہ کی آئندہ سماعت 6 ستمبر کو مقرر کی گئی۔ قبل ازیں قومی انسانی حقوق کمیشن نے ان گرفتاریوں کے خلاف حکومت مہاراشٹرا اور ریاستی پولیس سربراہ کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہیکہ ان پانچ جہدکاروں کی گرفتاریوں کے معاملہ میں مروجہ ضابطوں پر مناسب پابندی نہیںکی گئی اور جس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ انسانی حقوق کے قومی کمیشن نے مہاراشٹرا کے چیف سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل پولیس کو اس مسئلہ پر اندرون چار ہفتے ’’مبنی برحقائق‘‘ رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔