گجرات ہائی کورٹ کے سزاء یافتہ‘ سپریم کورٹ نے چا ر مسلم افراد کو تیرہ سال بعد باعزت بری کردیا۔

احمد آباد:دوافراد جنھیں سال2002کے ٹفن بم دھماکہ میں سزاء سنائی گئی ‘ جس میں ریاستی حکومت ان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ( پی او ٹی اے) کے تحت مقدمہ درج کیاتھا ‘ تیرہ سال کی سزاء کاٹنے کے بعد سپریم کورٹ نے انہیں جمعرات کے روز رہاکردیا۔

عدالت نے حبیب ہاوا او رحنیف پاکیٹ والا دونوں کو بے قصور قراردیا او رمعزز عدالت نے مزید دو محروسین انیس ماچس والا اور کلیم احمدکی سزاء بھی ختم کردی۔

مذکورہ تمام چاروں افراد کو احمد آباد میونسپل ٹرانسپورٹ سرویس ( اے ایم ٹی ایس) کے اندر ٹفن بم نصب کرنے کے الزام میں سال 2002مئی 29کوگرفتار کیاتھااو ربتایاگیا تھا کہ اس 2002گجرات فسادات کے ردعمل کے طور پر انجام دیا گیا ہے۔

ان میں سے تین بم پھٹے اور 13افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ملزمین کے وکیل خالد شیخ نے کہاکہ ’’ تمام چاروں کو گجرات ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزاء سنائی تھی‘‘۔سٹی کرائم برانچ نے مجرمانہ سازش کے تحت 21افراد کے خلاف چارج شیٹ درج کی تھی۔

انہیں پوٹا اور دھماکہ اشیاء ایکٹ تعزیرات ہند کی دفعات کے حصہ کے طور پر ملزم بنایاتھا-مئی29‘ سال 2006خصوصی پوٹا عدالت نے چار افراد کو مقدمہ سے باہر کیا اور17کو ملزم ٹھرایا‘ پھر عدالت نے بارہ کو بری کیااور پانچ کو ملزم ٹھراتے ہوئے سال قید کی سزاء سنائی ۔

ملزم نے پوٹا عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا‘ جبکہ ریاستی حکومت نے بھی ہائی کورٹ سے رجوع ہوکر ان کی سزاء میں اضافہ کا مطالبہ کیاتھا۔جسٹس جینت پٹیل او رجسٹس ایچ بی انتانی نے درخواست کی سنوائی کی۔

او رہائی کورٹ نے چار کو مجرم قراردیتے ہوئے ایک جاوید منصوری کو بری کردیا۔چار ملزمین کی سزاء کو بڑھتے ہوئے ‘ ہائی کورٹ نے دس سال کے بجائے انہیں عمر قید کی سزاء سنائی۔

ایڈوکیٹ شیخ احمد نے کہاکہ ’’ ماچس والا اور کلیم احمد‘‘ پر ائی ایس ائی سازش میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت ایک مقدمہ میں سپریم کورٹ سزاء برقرار رکھی ہے۔