دوسوسال قبل مہارشٹرا میں دلتوں نے پیشوباجی راؤدوم کے خلاف ذات پات ‘ رنگ ونسل کی بنیاد پر امتیاز کے خلاف لڑائی کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی برطانیہ کی ایسٹ انڈیاکمپنی کی فوج سے میں وہ تین لوگ ہونے کے باوجود مقابلہ کیا او رجیت حاصل کی تھی۔ بھیما کوریگاؤں کی یہ لڑائی مہارشٹرا میں کافی اہمیت کی حامل اور اس یہ دلتوں کی شناخت بن گئی۔ یہ یکم جنوری 1818کی بات ہے اور اس واقعہ ہو ئے دوسو سال کی تکمیل ہونے کو آرہی ہی اسی ضمن میں مہارشٹرا کے دلت اس واقعہ ہے جو ان کے وقار کا معاملہ ہے پر جشن منانے کی تیاری کررہے ہیں۔
یہ واقعہ 31ڈسمبر اور یکم جنوری کے درمیان ہے ۔ اس ضمن میں دلت ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد کررہے ہیں جس میں گجرات کے اسمبلی حلقہ وڈگام سے منتخب ہونے والے آزاد امیدوار اور دلت لیڈر جگنیش میوانی کو مدعو کیاگیا ہے۔ نیاسال کے موقع پر پونا کے قریب پیروا گاؤں میں سارے مہارشٹرا سے آنے والے دلت سماج کے لوگ دیکھے جائیں گے۔ اس چھوٹے سے گاؤں میں انگریزوں کی جانب سے تعمیرکیاگیا فتح کا نشان بھی موجود ہے۔ پیشو کے خلاف جنگ میں ہلاک ہونے والے جنگی شہیدوں کی یاد میںیہ یادگارقائم کی گئی ہے۔ سال1927میں بھیم راؤ امبیڈکر نے بھی یہا ں پہنچ پر خراج عقیدت پیش کیاتھا۔
اسی سال یکم جنوری2018کو اس عظیم بھیما کورے گاؤں جنگ کی دوسویں سالگرہ ہے ۔کچھ منتظمین کا کہنا ہے کہ اس بار کی تقریب غیرمتوقع رہے گی۔ان کا کہنا ہے حالیہ دنوں میں کی گئی تشہیر کے پیش نظر چار تا پانچ لاکھ دلت بھیما کورے گاؤں شوریہ دن پریرانا بھیان میں شامل ہونے کی توقع ہے۔پیشوا کے ہیڈکوارٹرس کے تاریخی شنی وار واڑہ میں 31ڈسمبر کے روز ’’ یلغار پریشد‘‘ کانفریس سے میوانی کا خطاب متوقع ہے۔
اسی روز توقع ہے کہ میوانی ہزاروں حامیوں اور کارکنوں کے ہمراہ تیس کیلو میٹر کی پیدل مسافت طئے کرتے ہوئے یادگار شہیداں پہنچیں گے اور مرکزی تقریب گاہ بھی ہے۔
یلغار پریشد میں میوانی اکیلے نہیں ہونگے ۔ جواہرلا ل نہرو یونیورسٹی طالب علم جس پر پچھلے سال اشتعال انگیز نعرے لگانے کا الزام عائد تھا یعنی عمر خالد‘ چھتیس گڑ کے سماجی کارکن سونی سوری اوربھیم آرمی کے قومی صدر ونئے رتن سنگھ بھی اس کانفرنس میں شامل ہونگے۔