کانگریس کا این سی پی ، جے ڈی (یو) اور شنکر سنہہ واگھیلا پر انحصار ، احمد پٹیل واگھیلا کے بارے میں پُرامید
احمدآباد ۔7 اگسٹ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) ہفتوں کی ڈرامائی سیاسی تبدیلیوں کے بعد گجرات کے راجیہ سبھا انتخابات ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صرف ایک نشست کی حد تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں، جہاں پر کانگریس کے سینئر قائد صدر سونیا گاندھی کے بااثر سیاسی سکریٹری احمد پٹیل کے مقدر کا فیصلہ ہوگا ۔ تقریباً 20 سال کے وقفہ کے بعد راجیہ سبھا انتخابات گجرات میں دو سیاسی پارٹیوں کے درمیان مقابلہ دیکھ رہے ہیں ۔ کانگریس کے نامزد اُمیدوار اور بڑی سیاسی پارٹی بی جے پی کے امیدوار قبل ازیں اس نشست کے لئے بلامقابلہ منتخب ہوتے رہے ہیں لیکن اس بار راجیہ سبھا انتخابات میں اس نشست کیلئے بی جے پی نے کانگریس امیدوار احمد پٹیل کے خلاف کانگریس سے بغاوت کرنے والے بلونت سنہہ راجپوت امیدوار ہیں۔ دیگر دو بی جے پی امیدواروں نے مرکزی وزیر سمرتی ایرانی اور قومی صدر بی جے پی امیت شاہ شامل ہیں۔ کانگریس نے حال ہی میں اپنے چیف وہپ کو امیدوار نامزد کیا ہے ۔ پہلے دو امیدوار ایک دوسرے سے تعاون کریں گے ۔ اس لئے راجپوت کو احمد پٹیل کے مقابلے میں فاضل ووٹ حاصل کرکے شکست دینے کا موقع حاصل رہے گا ۔ احمد پٹیل نے کانگریس ارکان اسمبلی سے ملاقات کرکے کہا کہ اُنھیں اپنی کامیابی کا یقین ہے ۔ یہ انتخابات کسی کے وقار کا مسئلہ نہیں ہے ۔ مجھے ارکان اسمبلی پر پورا یقین ہے ۔ کانگریس کے 44ارکان کے علاوہ این سی پی کے دو ، جے ڈی یو کا ایک اور کانگریس کے باغی قائد شنکر سنہہ واگھیلا ان کی تائید کریں گے ۔ کانگریس دس سال چھ ماہ سے ریاست میں برسراقتدار نہیں ہے ، اُسے چھ ارکان اسمبلی کے پارٹی سے ترک تعلق اور اُن میں سے تین کے بی جے پی میں شامل ہونے سے پہلے ہی ایک جھٹکہ لگ چکا ہے ۔ امیدوار کو انتخابات میں راست کامیابی حاصل کرنے کیلئے 45 ووٹوں کی ضرورت ہوگی ۔ بی جے پی کے 121 ارکان اسمبلی امیت شاہ اور ایرانی کو باآسانی کامیاب ہونے کا موقع فراہم کریں گے ۔ باقی 31 ووٹ راجپوت کی تائید میں ہوں گے ۔ انھیں کانگریس کے باغی ارکان اسمبلی اور دیگر چھوٹی سیاسی پارٹیوں کی تائید کی ضرورت ہوگی تاکہ کامیابی حاصل کرسکیں۔ کانگریس ، این سی پی کے دو ، جے ڈی (یو )کے ایک اور گجرات پریورتن پارٹی کے ارکان اسمبلی کی تائید پر انحصار کررہی ہے ۔این سی پی کے قائد پروفل پٹیل نے کل کہا تھا کہ ان کی پارٹی نے ہنوز اپنی تائید کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ جے ڈی (یو )کے ارکان اسمبلی اُس وقت اُن کے ساتھ تھے جبکہ انھوں نے اپنا پرچۂ نامزدگی داخل کیا تھا۔ جے ڈی (یو) رکن اسمبلی چھوٹو بھائی واسوا کہتے آرہے ہیں کہ وہ ایسے امیدوار کی تائید کریں گے جو اُن کے حلقۂ انتخاب کے لئے کوئی پیشکش کرے گا ۔ شنکر سنہہ واگھیلا نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے ، تاہم کہا کہ وہ راجیہ سبھا انتخابات میں کانگریس کے امیدوار احمد پٹیل کے دوست برقرار رہیں گے ۔ الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کے بموجب امیدوار کو کامیابی کے لئے جملہ ووٹوں کی تعداد کے ایک چوتھائی سے ایک زیادہ ووٹ حاصل کرنا ہوگا تاکہ کامیاب ہوسکے۔ ارکان اسمبلی کو اپنے ترجیحی ووٹ استعمال کرنے ہوں گے تاکہ اپنی اولین ، دوسری ، تیسری اور چوتھی ترجیح ظاہر کرسکیں۔ وہ نوٹا بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ دریں اثناء امیت شاہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پارٹی 2014 ء سے کئی انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کرچکی ہے اور بی جے پی کے تمام تین امیدواروں کی کامیابی کیلئے کئی افراد گجرات میں عارضی طورپر قیام پذیر ہیں۔