احمد آباد: گجرات حکومت نے ہفتہ کے روز جے اے پی ایکٹ 2017کے تحت ترمیم لاتے ہوئے نئے قوانین کا اعلان کیا ‘ جس میں گائے ذبیحہ کے قصور وارکو اب عمر قید کی سزا سنائی جائے گی ۔
اتنا ہی نہیں بلکہ اگر کسی کا غیر دانستہ طورپربھی کوئی رابطے گائے ذبیحہ میں پایاگیا تو اسے بھی جیل کی سزاء سنائی جائے گی۔ اسی کے ساتھ گجرات ہندوستان کی ایسے پہلی ریاست بن گیا ہے جہاں پر گائے ذ بیحہ کے متعلق سخت قوانین نافذ کئے گئے ہیں۔
مذکورہ قانون 31مارچ2017سے نافذ کردئے گئے ہیں ڈی ایچ کی رپورٹ کے مطابق منسٹر آف اسٹیٹ فار ہوم پردیب سنہا جڈیجہ نے کہاکہ مذکورہ مسلئے پر پینل کے تجویز کے بعد مذکورہ قوانین کا نفاد عمل میں لایاگیا ہے۔
مذکورہ نئے قوانین کے تحت اگر کوئی غیر قانونی طریقے سے گائے رکھتا ہے یا ٹرانسپورٹ کرتا تو جرمانے ایک لاکھ تاپانچ لاکھ روپئے تک ہوگا اس کے علاوہ دس کی جیل اور ایک لاکھ تا پانچ لاکھ روپئے کاجرمانہ اس کے لئے عائد کیاجائے گا ۔ اب سے مذکورہ جرم غیر ضمانتی ہوگیا ہے۔
نئے قانون کے مطابق ذبیحہ کی غرض سے میویشی لے جارہی گاڑی بھی اب ضبط کرلی جائے گی۔ریاست سے گائے کی منتقلی کے متعلق بھی حکومت نے وقت میں کمی لائی ہے۔ نئے قانون کے مطابق اب لائنس کے ذریعہ مویشی شام 7بجے سے لیکر صبح5بجے تک جانوروں کی منتقلی پر روک لگادی گئی ہے۔
جڈیجہ نے کہاکہ ’’ اب سے دس موبائیل گاڑیوں سڑکوں پر کھڑی کی جائیں گے جو موقع پر ہی گائے کے گوشت کی شناخت کاکام کریں گی‘‘۔آج کی تاریخ تک گجرات کے اندر ریاست بھر میں پانچ فارنسک لیباریٹری موجود ہیں