گاندھی نگر-سابق نائب وزیراعظم لال کرشن اڈوانی کا ٹکٹ کٹنے سے سرخیوں میں آنے والی گجرات کی گاندھی نگر لوک سبھا سیٹ پر گذشتہ 30 سال سے بی جے پی کا قبضہ ہے اور اس الیکشن میں ابھی اسے شکست دینا آسان نہیں ہوگا۔
یہاں سے چھ بار فتحیاب ہونے والے مسٹر اڈوانی کی جگہ بی جے پی نے اس مرتبہ اپنے صدر امت شاہ کو امیدوار بنایا ہے ۔ بی جے پی کے امیدوار کے طور پر شنکر سنگھ واگھیلا نے 1989 میں کانگریس سے یہ سیٹ چھینی تھی۔ اس کے بعد سے اس سیٹ پر بی جے پی کا پرچم لہرا رہا ہے
۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی بھی یہاں سے ایک بار رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ ریاست کا اہم تجارتی مرکز احمد آباد سے متصل سات اسمبلی حلقوں میں مجموعی طورپر 19 لاکھ 20 ہزار 807 رائے دہندگان ہیں جن میں نو لاکھ 91 ہزار 877مرد اور نولاکھ28ہزار881 خواتین ہیں۔
اس میں 79فیصد عوام شہروں میں اور 21 فیصد عوام دہی علاقوں میں رہتے ہیں۔اس سیٹ پر پٹیل رائے دہندگان کی تعداد سب سے زیادہ ہے
۔ مسٹر امت شاہ کا آبائی انتخابی حلقہ نارانپورہ اسی کے تحت آتاہے ۔ گاندھی نگر میں سوامی نارائن سنپردائے کے ذریعے تعمیر عظیم الشان مندر ہے جو ریاست کے اہم ثقافتی مراکز میں سے ایک مانا جاتا ہے ۔ اس مندر کی بنیاد 1992 میں رکھی گئی تھی۔
اس مندر میں بھگوان سوامی نارائن کی سونے کا تقریباً 7 فٹ اونچا مجسمہ رکھا گیاہے ۔ سابرمتی کے کنارے سابرمتی آشرم ہے جسے گاندھی جی نے 1915 میں قائم کیا تھا۔ آج یہ آشرم ایک میوزیم، لائبریری، تاریخی آڈوٹوریم کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔
اڈالج میں تری مندر، جگناتھ مندر، شنی مندر، ویشنو دیوی مندر واقع ہے ۔ مسٹر اڈوانی نے یہاں سے پہلی بار 1991 میں الیکشن لڑا اور لوک سبھا پہنچے ۔
حوالہ ڈائری میں نام آنے پر ان کے الیکشن نہ لڑنے کے فیصلے کی وجہ سے 1996 میں اٹل بہاری واجپئی نے یہاں سے الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی۔ بعد ازاں 1998،1999،2004،2009 اور2014 کے تمام الیکشن میں بی جے پی فتحیاب رہی۔
گذشتہ الیکشن میں مسٹر اڈوانی کو یہاں پر773539 ووٹ ملے تھے جبکہ کانگریس کو 290418 ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔