نئی دہلی : گائے کے نام پر قتل کی واردات پھر سے شروع ہونے پر مسلم علماء کرام کے ساتھ ساتھ ہندو مذہبی رہنما ء بھی فکر مند ہیں ۔ہندو مذہبی رہنما ؤں نے اسے پاگل پن سے تعبیر کرتے ہوئے ا سکے لئے سیدھے طورپرمرکزی حکومت کو قصور وار ٹھہرایا ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ جب ملک میں کے مسلمان گائے کے قتل پر قانون بنانے پر رضا مند ہے اور حکومت سے قانون بنانے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں تو ایسے میں حکومت کا قانون نہ بنانا ایک طرح کی وعدہ خلافی ہے ۔اس سلسلہ میں آرٹ آف لیونگ کے سربراہ شری شری روی شنکر اور اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا کے صدر سوامی چکر پانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جلد ہی تمام مذہبی رہنما کی ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا ۔
جس میں ا س طرح کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔گزشتہ دنو ں ہاپوڑ میں گائے کے قتل کے الزام میں ایک مسلم کے قتل کی پر زور مذمت کرتے ہوئے سوامی چکر پانی نے کہا کہ اگر یہی حال رہا او رمذ ہب کے نام پر پاکھنڈ کرنے والے عناصر خود ہی فیصلہ کرتے رہے تو ملک کی سالمیت خطرہ میں پڑجائے گی ۔
سوامی چکر پانی نے شری روی شنکر سے بات سے بات کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ان مسائل کے حل کے لئے تمام مذاہب کے رہنما کے ایک میٹنگ طلب کی جائے ۔سوامی چکر پانی نے کہا کہ ہمیں اس ملک کی فکر ستا رہی ہے کہ یہ ملک کہاں جارہا ہے ۔جب مسلمان کہہ رہے ہیں کہ گائے کے قتل کے معاملہ میں قانون بنایا جائے تو حکومت کیو ں نہیں بناتی ۔اسی وجہ سے گائے کا نام پر دہشت گردی پھیلاجارہی ہے ۔
اور قتل عام کیا جارہا ہے ۔اسطرح سے ملک کی سالمیت خطرہ میں پڑجائے گی ۔کوئی کہتا ہے کہ ملک کے تمام لوگ ہندو ہوجاؤکوئی کہتا ہے کہ ملک کے تمام لوگ مسلمان ہوجاؤ ۔آخر یہ کب تک چلے گا ۔اگر کوئی گائے کو قتل کرتا ہے تو اسے قتل کردینا کہا ں کا انصاف ہے ۔
اس معاملہ میں اگر قانو ن نہیں بنایا گیا تواس کے لئے حکومت قصور وار ہے او رساری ذمہ داری حکومت کی ہے ۔چکرپانی نے مزید کہا کہ آج ملک بدنام ہورہا ہے او رحالات بگڑ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ مرکزی وزیر مملکت گوا میں خود اگائے کاگوشت کھارہے ہیں او راسی کے نام پر ووٹ لیتے ہیں ۔