اجین کے کپیلا گاؤ شالہ جس کا سالانہ خرچ ڈھائی کروڑ اور یہاں پر پانچ سو گائے رکھی ہوئی ہیں مگر غفلت او رلاپرواہی کی وجہہ سے یہاں پر ائے دن سینکڑوں گائے مررہی ہیں۔
ریاست مدھیہ پردیش کے اجین اس گاؤ شالہ کی حالت زار دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ خود ساختہ گاؤ رکشک صرف نفرت پھیلانے کے لئے گائے کے نام پر استعمال کرتے ہیں اور جب حقیقت میں گائے کے تحفظ کا معاملہ پیش آتا ہے تو یہ گاؤ رکشک اپنی آنکھیں بند کرلیتے ہیں
۔پچھلے چار سالوں میں ملک کے نو ریاستوں میں درجنوں واقعات ایسے پیش ائے ہیں جس میں مبینہ گاؤ تسکری‘ گاؤ ذبیحہ ‘ بیف لے جانے کے واقعات میں بے قصور لوگوں کو ہجوم نے اس قدر زدکوب کیا کہ ان کی یاتو موقع پر موت واقعہ ہوگئی یا پھر اسپتال لے جانے پر انہیں مردہ قراردیاگیا۔
اس طرح کے زیادہ تر واقعات میں ہلاک ہونے والوں کا تعلق مسلم سماج سے ہے ۔
گاؤ کی حفاظت کے ٹھکیدار صرف نفرت پھیلانے کے لئے گائے کا نام کا استعمال کرتے ہیں ‘ کیونکہ ان گاؤ رکشکوں کو گاؤ شالہ میں مررہی گائیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے