اخلاق احمد کا قتل ’سیاسی اغراض پر مبنی‘ ۔ میں بھی بیف کھاتا ہوں۔ بنارس ہندو یونیورسٹی میں مارکندے کاٹجو کا اظہار خیال
وارانسی ، 3 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کے قریب ایک شخص کو محض ان افواہوں پر کہ اُس نے بیف کا استعمال کیا، ظالمانہ انداز میں مارپیٹ کر قتل کردینے کے واقعہ کو ’’سیاسی اغراض پر مبنی‘‘ قرار دیتے ہوئے سابق سپریم کورٹ جج مارکندے کاٹجو نے آج کہا کہ گائے بس ایک جانور ہے جو ’’کسی کی بھی ماتا نہیں ہوسکتی‘‘۔ وہ یہاں بنارس ہندو یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران مخاطب تھے۔ انھوں نے کہا: ’’گائے بس ایک جانور ہے اور کوئی جانور کسی کی ماتا (ماں) کیسے ہوسکتا ہے؛ اگر مجھے بیف کھانا مرغوب ہے تو اس میں کیا مضائقہ ہے، جبکہ دنیا بھر میں لوگ بیف کا استعمال کرتے ہیں؛ اگر میں بھی یہی گوشت کھانا چاہوں تو کون مجھے روک سکتا ہے…‘‘۔کاٹجو نے کہا کہ انھوں نے بھی بیف کھایا ہے اور اس میں کچھ نقصان نہیں۔ انھوں نے کہا، ’’کیا وہ تمام لوگ جو دنیا بھر میں بیف کھاتے ہیں وہ سب خراب ہیں اور صرف ہم (اِس ملک والے)جو یہ گوشت نہیں کھاتے بہت پارسا لوگ ہیں؛
جب لوگ بیف کھائیں تو اس میں نقصان کی کیا بات ہے، میں نے بھی کھایا اور مزید کھاتا رہوں گا‘‘۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے سابق جج نے دادری میں محمد اخلاق احمد کے قتل کی شدید مذمت کی اور اس میں ملوث لوگوں کیلئے سخت ترین سزا کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ’’مجھے بھی میڈیا اور دیگر ذرائع سے معلوم ہوا کہ ایک مندر کے اندرون سے اعلان کیا گیا کہ فلاں شخص بیف کھاتا ہے اور پھر ہجوم دوڑ پڑا اور اُس شخص کا کچومر نکال دیا گیا۔ اس سے بڑھ کر بدبختی کیا ہوسکتی ہے کہ ایک شخص کو محض افواہ کی بنیاد پر ہلاک کردیا جاتا ہے اور بظاہر کوئی دیگر وجہ نہیں تھی۔ خاطیوں کو جلد از جلد سخت ترین سزا دینا چاہئے‘‘۔ بعدازاں کاٹجو کے ریمارکس پر مشتعل کئی اسٹوڈنٹس نے احتجاج کیا اور اُن کے خلاف نعرے بازی ہوئی۔ انھوں نے کاٹجو کا راستہ روکنے کی کوشش کی بھی کی جبکہ وہ سمینار ہال کی طرف بڑھ رہے تھے۔ بعد میں سکیورٹی گارڈز نے کاٹجو کی بحفاظت وہاں سے نکال لیا۔