بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی)کی سیاست کا انحصار دو موضوعات پر ہے۔ پہلا رام مندر دوسرا گائے بھکتی۔ اور بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں بھی ان دو مسائل کو پوری طرح اجاگر کرتی ہوئے ووٹ پولرائزیشن کی سیاست کا استعمال کرتی ہے۔
ملک کی جن ریاستوں میں بھی بی جے پی اقتدار میں وہاں پر گائے ذبیحہ‘ غیرقانونی طریقے سے گاؤ تسکری کے خلاف سخت قوانین ہیں جبکہ شمال مشرقی ریاستوں اور گوا میں جہاں پر بھی بی جے پی کی حکومت برسراقتدار ہے وہاں پر ’’بیف‘‘ کا کھلے عام فروخت کیاجاتا ہے۔
گائے کے متعلق سخت قوانین کے سبب ایسی بے شمار خبریں بھی مل رہی ہیں کہ جن کسانوں کے پاس گائے کی فروخت کچھ آمدنی کا ذریعہ تھے وہ کسان عمر رسیدہ گائیوں کو اپنے لئے بوجھ سمجھنے لگے ہیں۔
اس کے علاوہ بڑی شہروں میں جہاں پر گائے کھلے عام گھومتی ہیں وہاں چارے کی تلاش میں پلاسٹک کھانے کی وجہہ سے گائیوں کی اموات کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ پچھلے چارسالوں میں مبینہ گاؤ کشی اور غیرقانونی میویشیوں کی تسکری کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں کئی بے گناہ لوگوں کی موت کے واقعات بھی پیش ائے ہیں۔ ان دنو ں سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی کے ساتھ وائیرل ہورہا ہے ۔
اس ویڈیومیں ایک گائے بی جے پی کے جھنڈے پر برہم دیکھائی دے رہی ہے۔ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ برہم گائے بی جے پی پارٹی کے پرچم کو ٹکر دے کر نیچے کرنے کے لئے بضد ہے۔گائے کی برہمی سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ گائے کے متعلق بی جے پی کی سونچ اور نظریہ سے ویڈیو میں دیکھائی جارہی گائے کافی ناخوش او رناراض ہے۔