مدھیہ پردیش میں دو مسلم خواتین پر گائے کے گوشت کی منتقلی کا شبہ غلط ثابت ، ضمانت پر رہائی ، دلتوں اور مسلمانوں پر حملے، کانگریس اور بی ایس پیبرہم
منڈساؤر ۔ 27 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) گاؤرکھشا کے نام گائے کی حفاظت و نگرانی کے نام تشدد کے تازہ ترین واقعہ میں آج یہاں ایک ریلوے اسٹیشن پر پولیس کی موجودگی میں چند افراد نے مشتبہ طور پر بڑے جانور کا گوشت لے جانے والی دو مسلم خواتین کو بیف لے جانے کے شبہ میں بری طرح زدوکوب کیا اور پولیس نے ان دونوں (مسلم) خواتین کو گرفتار کرلیا۔ اس واقعہ سے چند دن قبل گجرات میں نام نہاد گورکھشکوں ایک مردہ گائے کی کھال اتارنے والے چند دلت نوجوانوں کو بھی بری طرح زدوکوب کیا تھا جس کے خلاف گجرات میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔ بی جے پی اور اس کی حریف جماعتوں کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی تھی۔ منڈساؤر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ منوج شرما نے کہا کہ گذشتہ روز انہیں ایک شخص کا فون کال موصول ہوا، جس نے بتایا تھا کہ مشتبہ طور پر بیف لے جانے کے شبہ میں دو خواتین کو چند افراد نے زدوکوب کیا ہے جس کے بعد بشمول ایک خاتون دو کانسٹیبلس کو اس ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر روانہ کیا گیا اور دونوں خواتین کو تحویل میں لے لیا گیا۔ خواتین کے قبضہ سے برآمد گوشت بغرض معائنہ لیباریٹری روانہ کیا گیا اور رپورٹ سے انکشاف ہوا ہیکہ وہ گائے نہیں بلکہ بھینس کا گوشت تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان دو کے منجملہ ایک عورت کے خلاف پہلے بھی غیرقانونی طور پر گوشت لے جانے کے ضمن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ دونوں عورتوں کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ بعدازاں چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ایم اے خان نے 25 ہزار روپئے فی کس شخصی مچلکہ کی ضمانت پر رہا کردیا۔ ایس پی منوج شرما نے کہا کہ ’’یہ امن قانون کا مسئلہ ہے۔
عوام کو صبروتحمل سے کام لینا چاہئے۔ وہ (عوام) کسی بھی صورت میں قانون کو اپنے ہاتھ نہیں لے سکتے۔ اس قسم کے واقعات روکنے کیلئے ہجم مسلسل کوششیں کررہے ہیں‘‘۔ ان دو عورتوں پر حملہ و زدوکوب کے ایک سوال پر مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ بھوپیندر نے ان خواتین کی پولیس تحویل میں موجودگی کے دوران بعض خاتون مسافرین کے ہاتھوں زدوکوب کی تردید کی اور کہا کہ اس مقام پر پولیس اہلکار موجود تھے اور ہاتھا پائی کے دوران ان عورتوں کو بچا لیا۔ بھوپندر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ دونوں عورتوں نے ساتھی مسافرین سے بحث و تکرار کی تھی اور دونوں طرف سے ہاتھا پائی ہوئی ہے۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ ’’اگر وہ (دو مسلم خواتین) ہم سے نمائندگی کرتے کہ ان کے ساتھ کوئی قابل اعتراض سلوک ہوا ہے تو ہم تحقیات کرتے اور خاطیوں کیلئے سزاء کو یقینی بناسکتے تھے‘‘۔ کوتوالی پولیس اسٹیشن کے انچارج ایم پی سنگھ پریھار نے کہا کہ انہیں یہ خفیہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ دو خواتین بیف لے کر منڈساؤر کے جاؤرا روانہ ہورہی تھیں جس پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں ریلوے اسٹیشن پر گرفتار کرلیا گیا۔ ان کے قبضہ سے 30 کیلو گوشت برآمد ہوا تھا۔ تاہم معائنہ کے بعد پتہ چلا کہ وہ گائے کا گوشت نہیں لے جارہی تھیں بلکہ وہ بھینس کا گوشت تھا۔ پولیس افسر نے کہا کہ ان خواتین نے اسٹیشن پر انتہاء پسند عناصر کے ہاتھوں زدوکوب کی کوئی رپورٹ درج نہیں کروائی‘‘۔ اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور ایس پی نے اس مسئلہ پر راجیہ سبھا میں سخت احتجاج کیا۔ گجرات واقعہ پر مودی حکومت کو دلت دشمنی کا الزام عائد کرنے والی ان جماعتوں نے مدھیہ پردیش کے واقعہ پر بھی بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے بی جے پی کی مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حکمراں جماعت ایک طرف بیٹی کو بچانے اور خاتون کو عزت و احترام دینے کی باتیں کرتی ہے تو دوسری طرف خواتین پر حملوں کیلئے غنڈوں کو چھوڑ رہی ہے۔ مایاوتی کے اس مختصر بیان کے ساتھ ہی بی ایس پی کے تمام ارکان حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے۔ اس دوران کانگریس کے ارکان بھی احتجاج و نعرہ بازی میں شامل ہوگئے۔ کانگریس کے لیڈر آنند شرما نے دریافت کیا کہ گاؤرکھشا کے نام پر ہونے والے حملوں پر وزیراعظم نریندر مودی کوئی جواب کیوں نہیں دیتے۔ آنند شرما نے کہا کہ ’’وہ (مودی) چائے پہ چرچہ اور من کی بات کرتے ہیں لیکن اس مسئلہ پر کوئی بات کیوں نہیں کرتے‘‘۔ ایوان بالا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ کانگریس پارٹی اصولی طور پر ’’گورکھشا‘‘ کی مخالف نہیں ہے بلکہ ’’گورکھشا‘‘ کے نام پر دلتوں اور مسلمانوں کو حملوں کا نشانہ بنانے کی مخالف ہے۔ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ کسی بھی ریاست میں کسی بھی قسم کا تشدد قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم دلتوں یا خواتین کے خلاف تشدد کی حمایت نہیں کرتے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مدھیہ پردیش نے اس ضمن میں کارروائی کی ہے۔ مختارعباس نقوی نے کہا کہ بی جے پی حکومت دلتوں اور مسلمانوں میں اعتماد سازی کیلئے اپنے عہد کی پابند ہے۔ انہوں نے اپوزیشن پر زور دیا کہ وہ ملک میں فرقہ وارانہ امن و ہم آہنگی کو متاثر ہونے سے بچانے کیلئے اس قسم کے حساس مسائل پر سیاست سے بالاتر رہیں۔