مرادنگر : اترپردیش کے مراد نگر گاؤں کے مسلمانوں نے متحدہ فیصلہ کیا ہے کہ ایسے تمام مسلمانوں سے سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا جو گائے کو ذبح کر کے ان کا گوشت فروخت کرتے ہیں ۔ مسلم طبقہ کے اس فیصلہ کا غیر مسلموں نے خیر مقدم کیا ہے ۔ علاقہ میں امن و سکون برقرار رہنے اور محبت کا ماحول بنا رہنے کیلئے یہ فیصلہ لیاگیا ۔ پنچایت میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کوئی بھی گائے کاٹنے کا کام کرے گا اس کی کسی بھی طرح سے امداد نہیں کی جائے گی ۔راؤلی روڈ پر شہر کے معززین کی نگرانی میں ایک پنچایت منعقد کی گئی تھی جس کی صدارت بھورے چودھری نے کی ۔
چودھری نے کہا کہ کچھ لوگ گائے کاٹنے کا کام کررہے ہیں جس سے شہر کا امن و سکوم مکدر ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گؤ کشی سے غیر مسلم ہی نہیں بلکہ مسلم طبقہ بھی پریشان ہے ۔ چودھری نے کہا کہ کچھ دن قبل ایس ایس پی غازی آباد کو مطلع کر کے یہاں ہورہے گؤ کشی کو واردات کو روکنے اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کر نے کی نمائندگی کی گئی تھی ۔
ایک مقامی مسلم شخص نے کہا کہ مراد نگر میں ہندو مسلم یکتا کی جڑیں کافی مضبوط ہیں ۔ یہاں کے رہنے والے اپنی اپنی طرح روزی کماتے ہیں ۔ مگر چند لوگ یہاں فضا کو خراب کرناچاہ رہے ہیں ۔ پنچایت نے متحدہ فیصلہ کیا ہے کہ اگرکوئی مسلمان گائے کاٹنے اور اس کا گوشت فروخت کرنے میں ملوث ہوگا تو اس کا مکمل سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا اور اس پر قانونی کارروائی کی جائے گی ۔