کے سی آر وفاقی محاذ بنانے کی کوشش میں عملاً ناکام

سونیا گاندھی کی دعوت کا انتظار ، ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس کو منانے کمل ناتھ سرگرم

حیدرآباد۔ 16 مئی (سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ و صدر ٹی آر ایس چندر شیکھر راؤ وفاقی محاذ (فیڈرل فرنٹ) کے قیام کی کوشش میں عملاً ناکام ہوگئے ہیں۔ لوک سبھا کے انتخابی نتائج کے بعد ہی ابھرنے والی صورتحال کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس اس وقت تذبذب کا شکار ہیں۔ مرکز میں حکومت سازی کیلئے این ڈی اے یا یو پی اے کو موقع ملتا ہے تو جنوبی ہند کی دونوں پارٹیوں کا موقف کیا ہوگا یہ فی الحال غیرواضح ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر کمل ناتھ وائی ایس آر کانگریس اور ٹی آر ایس کو راضی کرانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔ انتخابی نتائج کے بعد جو پارٹی مرکز میں حکومت بنانے کیلئے تیار ہوگی، ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس اسی کا ساتھ دیں گے، چاہے وہ بی جے پی ہو یا کانگریس۔ ان دونوں میں سے کسی ایک کی حمایت کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کے سی آر کا اصل مقصد تلنگانہ کی ترقی کو یقینی بنانا ہے اور وہ اسی مقصد کے تحت مرکز میں حکومت سازی کے دوران ٹی آر ایس کی حمایت سے متعلق پالیسی طئے کریں گے۔ یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ اس وقت کانگریس سے زیادہ بی جے پی قائدین کے ساتھ چندر شیکھر راؤ کے قریبی روابط و تعلقات ہیں، تاہم انتخابی نتائج اگر کانگریس کے موافق ہوتو ٹی آر ایس کا جھکاؤ کانگریس کی طرف ہوجائے گا۔

جنوبی ہند کی دو پارٹیوں تلنگانہ راشٹرسمیتی اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے ابھی تک اپنا ذہن تیار نہیں کیا ہے۔ 23 مئی کو یو پی اے چیرپرسن سونیا گاندھی کی جانب سے طلب کردہ اجلاس میں شرکت کیلئے بھی دونوں پارٹیوں نے اپنا موقف ظاہر نہیں کیا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد رونما ہونے والی واضح تصویر کا انتظار کیا جارہا ہے۔ اگر سونیا گاندھی اس اجلاس میں شرکت کیلئے ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس کے قائدین کو مدعو کرتی ہیں تو اس دعوت نامہ کا وہ کیا جواب دیں گے غیرواضح ہے۔ اگرچیکہ دونوں پارٹیوں نے 23 مئی کے اجلاس کیلئے دعوت نامہ وصول ہونے کی تردید کی ہے، بظاہر یہ دونوں پارٹیاں اپنی آئندہ کی حکمت عملی طئے کرنے سے قبل دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ وائی ایس آر کانگریس کے بعض قائدین نے حیرت کا اظہار کیا ہے کہ آخر یہ پارٹیاں 23 مئی کے اجلاس میں کس طرح شرکت کرسکتی ہیں جبکہ لوک سبھا انتخابی نتائج کیلئے ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری رہتا ہے۔ 23 مئی کی رات دیر گئے یا دوسرے دن ہی مرکز میں حکومت سازی کی تصویر واضح ہوجائے گی۔ سونیا گاندھی نے اس اجلاس کے لئے ملک بھر کے اہم اور بااثر قائدین کو مدعو کیا ہے۔ کے سی آر نے علاقائی پارٹیوں کو ایک دوسرے کو قریب لانے کی کوشش کرتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس کے سربراہ جگن موہن ریڈی سے ملاقات کی تھی۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے تائید حاصل کرتے ہوئے کے سی آر وفاقی محاذ بنانا چاہتے ہیں، تاہم اس خصوص میں قطعی مذاکرات سے قبل سیاسی حالات کے واضح ہونے کا انتظار کیا جارہا ہے۔ ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس دونوں ہی مرکز میں حکومت سازی کیلئے ’’بادشاہ گر‘‘ کے طور پر ابھریں گی۔ آندھرا پردیش میں وائی ایس آر کانگریس نے 25 لوک سبھا حلقوں کے منجملہ 20 تا 22 حلقوں سے کامیابی کا یقین ظاہر کیا ہے جبکہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کو 16 نشستوں پر کامیابی کا یقین ہے۔