کے سی آر مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کا وعدہ پورا کرنے میں ناکام ‘ ڈگ وجئے سنگھ

مجلس کے تمام ادارے کانگریس کی دین ۔ آج قیادت بی جے پی کی گود میں بیٹھ گئی ۔ خلوت میں جلسہ ‘ڈگ وجئے سنگھ ‘ خورشید احمد سعید و محمد علی شبیر کا خطاب

حیدرآباد۔/29جنوری، ( سیاست نیوز) ملک میں دو پھیکو ہیں، ایک کا تعلق دہلی سے ہے اور دوسرا تلنگانہ میں ہے۔ ڈگ وجئے سنگھ جنرل سکریٹری آل انڈیا کانگریس کمیٹی نے آج تین دہائیوں بعد پرانے شہر کے علاقہ میں منعقدہ عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دونوں قائدین عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس تقریباً 30سال بعد پرانے شہر کے عوام کی جانب متوجہ ہورہی ہے جس کی بنیادی وجہ فرقہ پرستی سے پاک ماحول فراہم کرنا ہے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے مجلسی قیادت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہر حیدرآباد کی عالمی شناخت حیدرآباد کی گنگا جمنی تہذیب ہے اور یہ تہذیب نظام دور حکومت سے ہی چلی آرہی تھی لیکن اب چند مفاد پرست اسلام کو خطرہ میں قرار دیتے ہوئے عوام میں تفرقہ پیدا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح مجلس کہتی ہے کہ اسلام خطرہ میں ہے اسی طرح آر ایس ایس اور اس کی محاذی تنظیمیں ہندو سناتھن دھرم کو خطرہ میں قرار دیتے ہوئے اپنی سیاسی دکان چلارہے ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ نے مرحوم صدر مجلس سلطان صلاح الدین اویسی کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم صدر غریبوں کے ہمدرد تھے جبکہ موجودہ افراد خاندان دولت کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ نے بتایا کہ وہ جس وقت چیف منسٹر تھے اسوقت مرحوم صدر مجلس نے انہیں اپنے گھر پر مدعو کیا تھا اور اس دوران ہوئی گفتگو سے وہ بہت متاثر تھے چونکہ مرحوم صدر مجلس نے گفتگو کے دوران غریبوں کی فلاح و بہبود کے متعلق کئی منصوبے پیش کئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اویسی پریوار کانگریس سے جو فائدہ اٹھا چکا ہے اس کی مثال کچھ اور نہیں بلکہ اویسی پریوار کی جانب سے قائم کئے گئے تمام ادارے ہیں جو کانگریس نے ہی انہیں عوام کی خدمت کیلئے حوالے کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شہر حیدرآباد ہندو۔ مسلم اتحاد کیلئے جانا جاتا تھا لیکن فرقہ پرستی کے زہر کے ذریعہ شہر کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔کانگریس قائد نے بتایا کہ مجلس سے کانگریس کے قطع تعلق کی بنیادی وجہ صرف ایک ہے اور وہ مجلس کے سنگھ پریوار، آر ایس ایس کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلقات پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 برس تک جب کانگریس کے ساتھ تھے تو کانگریس اچھی تھی لیکن آج اس قیادت نے کانگریس کا اقتدار جاتے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلقات استوار کرلئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس ملک کی سالمیت کو برقرار رکھنے کوشاںہے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی ملک میں گرانی پر کنٹرول کرنے سے قاصر ہیں اور جتنے وعدے پھیکو نے کئے تھے وہ سب اب غلط ثابت ہونے لگے ہیں۔ اسی طرح چیف منسٹر تلنگانہ چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ کی تشکیل سے قبل مسلمانوں سے 12فیصد تحفظات کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ بھی پھیکو کے مماثل ثابت ہورہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کے سی آر نے تحریک تلنگانہ کے دوران عوام ورغلانے کیلئے یہ کہا تھا کہ شہر حیدرآباد سے بیرون ریاست شہریوں کو لات مار کر نکالا جائے گا لیکن آج وہی کے سی آر شہریوں سے ہاتھ جوڑ کر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ نے واضح کہا کہ کانگریس کی بنیادی جنگ نفرت کی سیاست اور فرقہ پرست قوتوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پرانے شہر میں کانگریس کو مضبوط پکڑ حاصل ہوئی ہے، محمد غوث کی سراہنا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس علاقہ سے کانگریس کے کارپوریٹرس کو کامیاب بنانا عوام کی ذمہ داری ہے۔اس جلسہ عام میں جناب خورشید احمد سعید قومی صدر اقلیتی کانگریس، جناب محمد علی شبیر قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل، مسٹر کے جانا ریڈی قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز اسمبلی، کیپٹن اتم کمار ریڈی صدر پردیش کانگریس، مسٹر ٹی جیون ریڈی، مسٹر کنٹیا، جناب خواجہ فخر الدین، جناب شیخ عبداللہ سہیل کے علاوہ معراج محمد، محمد غوث اور دیگر قائدین موجود تھے۔ جناب خورشید احمد سعید نے کہا کہ حیدرآباد کو قومی سطح پر جو اہمیت حاصل تھی وہ فرقہ پرست بیانات کی وجہ سے گھٹتی جارہی ہے اور شہر کی بدنامی ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شیروانی کوئی مذہبی شناخت نہیں ہے اسے ہر ہندوستانی اپنا پسندیدہ لباس سمجھتا ہے لیکن اس شہر میں شیروانی کو مخصوص کرتے ہوئے ہندوستانیوں کا لباس بھی چھینا جانے لگا ہے۔ خورشید احمد سعید نے بتایا کہ اوقافی جائیدادوں کی تباہی کے مرتکب قائدین کو کیفر کردار تک پہنچانا عوام کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور شہر کی ترقی میں کانگریس کا انتہائی اہم رول رہا ہے اور کانگریس نے ہی مجلس کو بڑھاوا دیاہے لیکن آج مجلس مخالف کانگریس رویہ اختیار کرکے یہ ثابت کرچکی ہے کہ وہ فرقہ پرستوں کے ہاتھوں کھلونا بن چکی ہے۔