دیوبند۔ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کوئی مسلم اور ہندمذہبی رہنما ؤں نے کبھی ایک مسلئے پر یکساں رائے پیش کی ہے۔ مگر اترپردیش کے دیو بند میں مسلم اور ہندو مدہبی رہنماؤں کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا گیا ۔عام طو پر یکم جنوری کو نیاسال کے موقع پر ہندوستان اور ساری دنیا میں کیک کاٹ کر جشن منایاجاتا ہے ۔ جوکہ ایک مغربی تہذیب کاحصہ ہے۔مولانا مفتی طارق قاسمی نے کہاکہ اس قسم کا عمل غیراسلامی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ یہ ایک اسلام کاحصہ نہیں ہے‘‘۔انہو ں نے آگے کہاکہ’’ ہمارا نیاسال محرم میں شروع ہوتا ہے‘ کسی دوسرے مذہب کے لوگ اس قسم کی حرکتیں انجام دیتے ہیں تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتامگر مسلمان بالخصوص نوجوان اس قسم کی حرکتوں سے گریز کریں‘‘۔
اسی طرح دیوبند کی ما شری پورا سندری مندر سیوا ٹرسٹ کے پنڈت ستیانندیرا شرما نے کہاکہ ’’ ہندو شاستر کے مطابق چھتری ماہ کے نوراتری میں ہمارے نئے سال کی شروعات ہوتی ہے۔ ہمارے نئے نو وکرم ساونت ( نئے سال) کا اسی روز سے آغاز ہوتا ہے جو سرکاری ریکارڈس میں موجود ہے‘‘۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ ہمارے نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اندھا دھند طریقے سے انگریزی روایتوں پر عمل پیرا نہ ہوں‘ انہیں اپنی مذہب کی بنیادی جانکاری ہونا چاہئے‘‘۔درالعلوم دیوی بند نے حال میں اپنے کیمپس میں اسمارٹ فون پر امتناع کے متعلق حال ہی میں ایک اعلان کیاہے۔
علماؤں کے مطابق اسمارٹ فونس تعلیم پر اثر انداز ہورہے ہیں اور طلبہ کی غیرحاضری کا سبب بھی بن رہے ہیں‘‘۔