اوٹاوا : روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم روکنے میں ناکامی کے بعد کینیڈا کے ارکان پارلیمنٹ نے میانمار کی رہنما آنگ سانگ سوکی کی اعزازی شہریت ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے ۔آنگ سانگ سوکی کو 1991ء میں جمہوریت کیلئے ان کی کوششوں کے عوض میں کینیڈا حکومت کی جانب سے امن کے نوبل انعا م سے نوازا گیا تھا ۔ اس وقت برما کے نام سے جانے جانیوالے ملک میں فوجی حکومت قائم تھی ۔
گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج سے روہنگیا مسلمانو کے قتل عام کے بارے میں تحقیقات کی جانی چاہئے ۔ روہنگیا کی فوج کے ظلم و تشدد میں تقریبا ۷؍ لاکھ روہنگیا ئی مسلمان ملک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ کینیڈا کے دارالعوام میں یہ قرار داد ایسے وقت میں منظور کی گئی جب ایک روز قبل ہی ملک کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ملکی پارلیمنٹ یہ سوچ رہی ہے کہ آیا آنگ سانگ سوچی اب بھی اعزازی شہریت کی مستحق ہے یا نہیں ؟
تاہم ان کا کہنایہ بھی ہے کہ اس قرارداد سے میانمار کی مسلمان اقلیت کے ان لاکھوں افراد کی حالت زار کا خاتمہ نہیں ہوگا ۔ کینیڈا نے دنیا بھر کے چھ معروف افراد کو یہ اعزازی شہریت دے رکھی تھی ان میں سے ایک آنگ سانگ سوچی بھی ہے ۔ اس ماہ کے اوائل میں کینیڈا کے دارالعوام نے ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کی تھی جس میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کو قتل عام قرار دیا گیا تھا ۔