نئی دہلی۔ کینڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو ان دنوں ہندوستان میں اپنے پہلے سرکاری دورے پر ہیں مگر وہ حسب عادت سرخیوں میں نہیں ہیں۔ اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ نمستے کے ساتھ ٹروڈو نے اپنے دورے کی شروعات کی‘ مگر جس طرح امریکہ صدر بارک اوباما‘ چین صدر زی جن پینگ یا پھر اسرئیل کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کے طرز پر ان کا استقبال وزیراعظم نریند ر مودی نے نہیں کیا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹروڈو کو نظر انداز نہیں کیاجارہا ہے۔سرکاری ذرائع نے انڈیا ٹوڈے ٹی کو بتایا کہ’’مودی نے ائیر پورٹ پر پروٹوکول بہت ہی کم مواقعوں پر توڑا ہے‘ کینڈا اور ہندوستان کے تعلقات میں کوئی دراڑ نہیں ہے‘‘۔ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت کے ہر سربراہ کے استقبال کے لئے مودی نہیں جاتے ہیں’’ منسٹر فار اسٹیٹ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ان اشخاص کا استقبال کریں‘ جو ہوا ہے۔
پروٹوکال کی پابندی کا مطلب نظر انداز کرنا نہیں ہوتا۔ٹروڈو او ران کے گھر والوں کے استقبال میں مودی پروٹوکال توڑ نہیں سکتے۔ ان کا استقبال ایم او ایس برائے اگریکلچر گجیندر سنگھ اور ہندوستانی سفیر برائے کینڈا وکاس سواروپ نے کیاہے۔ ذرائع نے مزید کہاکہ’’ مذکورہ اختیاروزیر اعظم کا ہے۔
وہ ایران کے وزیر اعظم روحانی کا استقبال کرنے کے لئے بھی نہیں گئے تھے حالانکہ ان کا دورہ نہایت اہمیت کاحامل تھا جس میں وہ منصوبہ بند شراکت داری‘ اورکلبھوشن جادھو اور پاکستان کے معاملے میں اہم رول اد ا کیا ہے‘‘۔یہ حقیقت ہے کہ سال2015میں بھی کینڈا کے وزیر اعظم کے دورے کے موقع پر مودی نے ان کا استقبال نہیں کیاتھا۔
جانکاروں کا تبصرہ ہے کہ جسٹسن ٹرڈو کے دورے پر ’’ معمولی ردعمل‘‘ کا سبب علیحدگی پسند خالستان گروپ کی کینڈا میں حمایت بھی ہے۔ایک ہندوستان افیسر نے کہاکہ ’’ جہاں پر خالستان کی بات آتی ہے تو مسلئے جذباتی ہوجاتا ہے ‘ مگر یہ دورے میں رکاوٹ کاسبب نہیں بن رہا ہے‘‘۔
پچھلے سال پنجاب کے چیف منسٹر کیپٹن امریندر سنگھ کینڈا کا ڈیفنس منسٹر ہرجیت سجن سے ملاقات کرنے سے محض اس لئے انکار کردیاتھا کیونکہ جسٹن ٹروڈو کابینہ کی اکثریت خالستان حامی ہے۔ تاہم سنگھ نے کہاہے کہ وہ چہارشنبہ کے روز سرکاری میٹنگ میں ٹروڈو سے ملاقات کریں گے۔
مشترکہ دورے کے متعلق رپورٹس پر ردعمل کے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ جاپان وزیراعظم ‘ اور اسرائیل کے وزیراعظم کے طرزپرجسٹن ٹروڈوکے ہمراہ وزیر اعظم کا گجرات کے دورے میں شامل نہیں تھے۔کیونکہ وزیر اعظم ہر کسی کے ساتھ دورے میں شامل نہیں ہوسکتے۔