چہارشنبہ کی رات سے جمعرات کی صبح تک چلی صدارتی بحث
نئی دہلی۔ جئے بھیم ‘ لال سلام ‘ وندے ماترم جیسے ہر نعرے کی گونج یہاں پر تھی۔ دفلی‘ ڈھول اور شنکھ بھی بجے‘ ہاسٹل سے لے کر لینچنگ کے معاملات بھی عوام کے درمیان میں اٹھے۔یہ موقع جے این یو صدارتی بحث کا تھا۔
رات بھر جے این یو میں نظریات کی جنگ چلی۔اپنے لیڈروں کو سننے کے لئے یونیورسٹی طلبہ صبح چار بجے تک لائن میں جمے رہے۔
آج جواہرلال نہرو یونیورسٹی کا الیکشن ہے۔لفٹ اور اے بی وی پی امیدواروں کی تقریروں کے درمیان کارکنوں نے ہنگامئی آرائی بھی کی۔
حالانکہ ماحول قابو میں رہا۔ ساتھ ہی نو بجے سے شروع ہونے والی بحث بارہ بجے منعقد ہوئی دیگر امیدواروں نے اپنی ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے شہہ نشین کے سامنے جمع ہوگئے۔
یونیورسٹی پینل میں جیسے ہی صدارتی امیدوار این سائی بالاجی نے اپنی بحث میں مودی پر الزاٹ لگایا ‘ ہنگامہ بڑھ گیا۔اے بی وی وی کے اراکین ناراض تھے۔بالاجی نے کہاکہ مودی ہندوستان کولینچستان بنارہے ہیں۔
انہو ں نے یہ بھی کہاکہ حکومت اعلی تعلیم پر ہروقت حملہ کررہی ہے۔
ان کی نوٹ بندی بھی ناکام رہی ۔ نجیب کی گمشدگی پر بھی بولتے ہوئے اے بی وی پی پر حملہ کیا۔اے بی وی پی کے موجودہ امیدوار للت پانڈے نے لفٹ پینل کونشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پرانے جے این یو ایس یو پوری طرح سے ناکام رہی ہے۔
انہو ں نے کہاکہ لفٹ کے سبھی شعبے الیکشن میں ساتھ ہوجاتے ہیں لیکن اس کے بعد کوئی طلبہ کی نہیں سنتا۔ یہ اتحاد بیس دن کا ہی ہوتا ہے۔
پانڈے نے کہاکہ ماؤسٹ کیمپ سے لے کر کیمپس میں ہونے والی عصمت ریزی کے خلاف خواتین کے حقوق کی لڑائی ہم لڑتے ہیں
۔ہمارے لئے میس ‘ کلاس روم مسلئے ہے‘ لوگ ایک سیٹ کے لئے ترستے ہیں۔وہیں بی پی ایس امیدوار ٹی پروین لفٹ اور اے بی وی پی دونوں پر جم کر برسے۔
انہو ں نے کہاکہ مرکزی حکومت بھارت ماں کے جئے کے نعرے تو لگاتی ہے مگر روہت او ر نجیب کی ماں کوآنسو رلاتی ہے۔لفٹ پر حملے کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اندولن کے ساتھ صرف سوشیل میڈیاپر ہی سرگرمی رہتی ہے۔
انتظامیہ نے جو حملے کئے ہیں اس کے خلاف وہ جدوجہد نہیں کرسکتے۔
پہلی مرتبہ جے این یو طلبہ کوراشٹرایہ جنتا دل کے طرف سے مقابلہ کررہے جینت کمار کی بحث کو کافی سراہا گیا۔
انہو ں نے مرکزی حکومت کونشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ملک میں ایسی حکومت ہے جو میہول چوکسی ‘ نیراؤ مودی جیسیلوگں و کو بھگانے کاکام کرتی ہے اور پنچاب نیشنل بینک چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ ہمارے کچھ سامانا تمہارے پاس پڑا ہے میرا وہ سامان لوٹا دو۔تعلیم کے بجٹ کو کم کرنے بھی شکایت کی